Tafseer-al-Kitaab - An-Noor : 39
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَعْمَالُهُمْ كَسَرَابٍۭ بِقِیْعَةٍ یَّحْسَبُهُ الظَّمْاٰنُ مَآءً١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءَهٗ لَمْ یَجِدْهُ شَیْئًا وَّ وَجَدَ اللّٰهَ عِنْدَهٗ فَوَفّٰىهُ حِسَابَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ سَرِیْعُ الْحِسَابِۙ
وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : اور جن لوگوں نے کفر کیا اَعْمَالُهُمْ : ان کے عمل كَسَرَابٍ : سراب کی طرح بِقِيْعَةٍ : چٹیل میدان میں يَّحْسَبُهُ : گمان کرتا ہے الظَّمْاٰنُ : پیاسا مَآءً : پانی حَتّيٰٓ : یہانتک کہ اِذَا جَآءَهٗ : جب وہ وہاں آتا ہے لَمْ يَجِدْهُ : اس کو نہیں پاتا شَيْئًا : کچھ بھی وَّ وَجَدَ : اور اس نے پایا اللّٰهَ : اللہ عِنْدَهٗ : اپنے پاس فَوَفّٰىهُ : تو اس (اللہ) نے اسے پورا کردیا حِسَابَهٗ : اس کا حساب وَاللّٰهُ : اور اللہ سَرِيْعُ الْحِسَابِ : جلد حساب کرنے والا
(اس کے برعکس) جن لوگوں نے کفر (کا راستہ اختیار) کیا ان کے اعمال (نرے دھوکے کی ٹٹی ہیں) جیسے دشت (بےآب) میں سراب کہ پیاسا (دور سے) اسے پانی سمجھے ہوئے تھا یہاں تک کہ جب اس کے پاس پہنچا تو کچھ بھی نہ پایا اور (دیکھا تو) اللہ کو اپنے پاس موجود پایا جس نے اس (کے اعمال) کا حساب پورا پورا چکا دیا اور اللہ جلد حساب چکانے والا ہے۔
[48] اس مثال میں ان کافروں کا حال بیان ہوا ہے جو اپنے زعم و عقیدے کے موافق کچھ اچھے کام کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ مرنے کے بعد کام آئیں گے، حالانکہ کوئی کام بظاہر اچھا بھی ہو تو وہ کفر کی شامت سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبول اور معتبر نہیں۔ ریگستان میں دور سے چمکتی ہوئی ریت کو دیکھ کر جس طرح ایک پیاسا اسے پانی کا تالاب سمجھتا ہے اور منہ اٹھائے اس کی طرف دوڑتا چلا جاتا ہے اسی طرح یہ کافر جب منزل موت میں داخل ہوں گے تو ان پر اس حقیقت کا انکشاف ہوگا کہ ان کے لئے وہاں کوئی ایسی چیز موجود نہیں جس کا فائدہ وہ اٹھا سکیں بلکہ اللہ ان کے کفر اور ان بداعمالیوں کا جو وہ نمائشی نیکیوں کے ساتھ کر رہے تھے حساب لینے اور پورا پورا بدلہ دینے کے لئے موجود ہے۔
Top