Tafseer-al-Kitaab - Yaseen : 27
بِمَا غَفَرَ لِیْ رَبِّیْ وَ جَعَلَنِیْ مِنَ الْمُكْرَمِیْنَ
بِمَا : اس بات کو غَفَرَ لِيْ : اس نے بخش دیا مجھے رَبِّيْ : میرا رب وَجَعَلَنِيْ : اور اس نے کیا مجھے مِنَ : سے الْمُكْرَمِيْنَ : نوازے ہوئے لوگ
کہ میرے رب نے مجھے بخش دیا اور مجھے معززین میں (لاشامل) کیا ''۔
[11] قوم نے اسے مار ڈالا لیکن بہشت میں پہنچ کر بھی اسے اپنی قوم کی خیرخواہی کا خیال رہا اور حسرت کے لہجے میں بولا کہ کاش میرا حال اور جو انعام و اکرام اللہ نے مجھ پر کیا ہے میری قوم کے لوگوں کو معلوم ہوگیا ہوتا اور وہ سب بھی ایمان لے آئے ہوتے۔ اس واقعے کو بیاں کرنے سے مقصود کفار مکہ کو یہ بتلانا ہے کہ جس طرح وہ مرد مومن اپنی قوم کا خیر خواہ تھا اسی طرح محمد ﷺ اور ان کے ساتھی اہل ایمان بھی تمہارے سچے خیر خواہ ہیں اور ان کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ تم راہ راست پر آجاؤ۔
Top