Tafseer-al-Kitaab - An-Nisaa : 33
وَ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ١ؕ وَ الَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُكُمْ فَاٰتُوْهُمْ نَصِیْبَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدًا۠   ۧ
وَلِكُلٍّ : اور ہر ایک کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کیے مَوَالِيَ : وارث مِمَّا : اس سے جو تَرَكَ : چھوڑ مریں الْوَالِدٰنِ : والدین وَالْاَقْرَبُوْنَ : اور قرابت دار وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ عَقَدَتْ : بندھ چکا اَيْمَانُكُمْ : تمہار عہد فَاٰتُوْھُمْ : تو ان کو دے دو نَصِيْبَھُمْ : ان کا حصہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَلٰي : اوپر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز شَهِيْدًا : گواہ (مطلع)
اور (دیکھو، ) ہم نے ہر اس ترکے کے حقدار مقرر کردیئے ہیں جو والدین اور قریبی رشتے دار چھوڑ مریں اور جن لوگوں سے تمہارے عہد و پیمان ہوں تو ان کا حصہ انہیں دے دو ۔ یقینا اللہ ہر چیز پر نگراں ہے۔
[28] عرب میں دستور تھا کہ دو شخص باہم قول وقرار کر کے ایک دوسرے کے اس طرح دوست و مددگار ہوجاتے کہ اگر ایک پر دیت لازم آئے تو دوسرا ادا کرے اور ایک کی وفات پر دوسرا اس کا وارث ہو۔ شروع شروع میں شریعت نے اسی دستور کو تھوڑی سی ترمیم کے بعد قائم رکھا۔ چناچہ ہجرت کے بعد انصار اور مہاجرین میں جن کے اقربا مسلمان نہیں ہوئے تھے مواخاۃ قائم کردی اور ایک ایک انصار کو ایک ایک مہاجر کا بھائی بنادیا اور وہی بعد میں ایک دوسرے کے وارث ہوتے۔ جب ان کے اقربا مسلمان ہوئے تب یہ آیت اتری کہ میراث ہے قرابت داری پر اور قول کے بھائیوں سے زندگی میں سلوک کردو یا مرتے وقت کچھ وصیت کردو۔
Top