Tafseer-al-Kitaab - At-Tahrim : 4
اِنْ تَتُوْبَاۤ اِلَى اللّٰهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوْبُكُمَا١ۚ وَ اِنْ تَظٰهَرَا عَلَیْهِ فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ مَوْلٰىهُ وَ جِبْرِیْلُ وَ صَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَ١ۚ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ بَعْدَ ذٰلِكَ ظَهِیْرٌ
اِنْ تَتُوْبَآ : اگر تم دونوں توبہ کرتی ہو اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف فَقَدْ صَغَتْ : تو تحقیق کج ہوگئے ۔ جھک پڑے قُلُوْبُكُمَا : تم دونوں کے دل وَاِنْ تَظٰهَرَا : اور اگر تم ایک دوسرے کی مدد کرو گی عَلَيْهِ : آپ کے خلاف فَاِنَّ اللّٰهَ : پس بیشک اللہ تعالیٰ هُوَ : وہ مَوْلٰىهُ : اس کامولا ہے وَجِبْرِيْلُ : اور جبرائیل وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِيْنَ : اور صالح اہل ایمان وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے بَعْدَ ذٰلِكَ : اس کے بعد ظَهِيْرٌ : مددگار
(تو اے پیغمبر کی بیویو، ) اگر تم دونوں اللہ سے توبہ کرتی ہو (تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے) کیونکہ تمہارے دل سیدھی راہ سے ہٹ گئے ہیں۔ اور اگر تم پیغمبر کے خلاف ایکا کرو گی تو (جان رکھو کہ) اللہ اس کا رفیق ہے اور جبرائیل اور تمام نیک مسلمان اور مزید براں فرشتے بھی اس کے مددگار ہیں۔
[7] اصل الفاظ ہیں فَقَدْ صَغَتْ قُلُوْبُکْمَا صغو عربی زبان میں کج اور ٹیڑھے ہوجانے کے متعلق بھی بولا جاتا ہے۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ فروگزاشت تو ایک زوجہ محترمہ سے ہوئی تھی تو یہاں خطاب دو سے کیوں ہوا ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جب نبی ﷺ نے ایک زوجہ محترمہ پر ان کے افشائے راز کے بہ سبب ناخوشی کا اظہار فرمایا تو دوسری زوجہ محترمہ کو یہ گمان گزرا ہوگا کہ شاید اس ناخوشی کا سبب یہ ہے کہ یہ افشائے راز ان کے سامنے کیوں ہوا ؟ انہوں نے خیال کیا ہوگا کہ بات میرے ہی سامنے ظاہر کی گئی تھی کسی غیر کے سامنے نہیں تو پھر اس عتاب کی کیا وجہ ہوئی۔ اس کے معنی تو یہ ہوئے کہ مجھے غیر خیال کیا گیا۔ بہرحال ان دونوں ہی ازواج مطہرات نے اس گرفت کو اپنی خودداری کے خلاف محسوس کیا اور اس وجہ سے دونوں ازواج مطہرات نبی ﷺ سے کچھ روٹھ سی گئیں عام حالات میں یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ میاں بیوی میں اس طرح کی باتیں ہوتی ہیں لیکن یہاں معاملہ نبی ﷺ اور آپ کی ازواج مطہرات کا تھا اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس پر سختی سے گرفت فرمائی۔ [8] آیت میں خطاب اگرچہ دو ازواج مطہرات سے ہے لیکن اس میں جو تنبیہہ ہے وہ تمام ازواج مطہرات سے متعلق ہے۔ ان کو بتایا گیا ہے کہ اگر وہ روٹھ جائیں گی تو یہ نہ سمجھیں کہ اس سے ہمارے پیغمبر کی بزم سونی ہوجائے گی۔ پیغمبر کو جو دلچسپی ان کے ساتھ ہے اس کی حیثیت ثانوی ہے۔ اس کی اصل وابستگی اللہ کے ساتھ ہے، پھر جبرائیل ہیں جو وحی لاتے ہیں، پھر مومنین ہیں جو اس کی توجہ و تربیت کے اصل حقدار ہیں، پھر فرشتے ہیں جن کی رفاقت و معیت اس کو ہر مشکل میں حاصل ہے۔
Top