Taiseer-ul-Quran - Al-Kahf : 48
وَ عُرِضُوْا عَلٰى رَبِّكَ صَفًّا١ؕ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍۭ١٘ بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا
وَعُرِضُوْا : اور وہ پیش کیے جائیں گے عَلٰي : پر۔ سامنے رَبِّكَ : تیرا رب صَفًّا : صف بستہ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا : البتہ تم ہمارے سامنے آگئے كَمَا : جیسے خَلَقْنٰكُمْ : ہم نے تمہیں پیدا کیا تھا اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار بَلْ : بلکہ (جبکہ) زَعَمْتُمْ : تم سمجھتے تھے اَلَّنْ نَّجْعَلَ : کہ ہم ہرگز نہ ٹھہرائیں گے تمہارے لیے لَكُمْ : تمہارے لیے مَّوْعِدًا : کوئی وقتِ موعود
اور وہ اپنے پروردگار کے حضور صف بستہ پیش کئے جائیں گے (تو اللہ تعالیٰ ان سے فرمائیں گے) آخر تم ہمارے پاس اسی طرح آگئے جیسے ہم نے پہلی بار 44 تمہیں پیدا کیا تھا۔ بلکہ تم تو یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ ہم نے تمہارے لیے کوئی 45 وعدہ کا وقت مقرر ہی نہیں کیا تھا۔
44 ننگے بدن حشر :۔ جس طرح پہلی بار اکیلے پیدا ہوئے تھے صحیح وسالم پیدا ہوئے تھے بالکل برہنہ پیدا ہوئے اسی طرح ان کو دوبارہ پیدا کیا جائے گا چناچہ سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ نے فرمایا : قیامت کے دن لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن بن ختنہ اکٹھے کیے جائیں گے میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! اس طرح تو مرد اور عورتیں ایک دوسرے کو دیکھیں گے آپ نے فرمایا : وہ وقت اتنا سخت ہوگا کہ ان باتوں کی کسی کو ہوش ہی نہ ہوگی (بخاری، کتاب الرقاق، باب کیف الحشر) 45 اس وقت آخرت کے منکروں سے یہ کہا جائے گا کہ جس بات کا تم انکار کرتے رہے تھے۔ کیا اب وہ بات حقیقت بن کر تمہارے سامنے نہیں آگئی ؟
Top