Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Taiseer-ul-Quran - Al-Baqara : 187
اُحِلَّ لَكُمْ لَیْلَةَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰى نِسَآئِكُمْ١ؕ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ١ؕ عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَیْكُمْ وَ عَفَا عَنْكُمْ١ۚ فَالْئٰنَ بَاشِرُوْهُنَّ وَ ابْتَغُوْا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ١۪ وَ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَكُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ١۪ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَى الَّیْلِ١ۚ وَ لَا تُبَاشِرُوْهُنَّ وَ اَنْتُمْ عٰكِفُوْنَ١ۙ فِی الْمَسٰجِدِ١ؕ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَقْرَبُوْهَا١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
اُحِلَّ
: جائز کردیا گیا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
لَيْلَةَ
: رات
الصِّيَامِ
: روزہ
الرَّفَثُ
: بےپردہ ہونا
اِلٰى
: طرف (سے)
نِسَآئِكُمْ
: اپنی عورتوں سے بےپردہ ہونا
ھُنَّ
: وہ
لِبَاسٌ
: لباس
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَاَنْتُمْ
: اور تم
لِبَاسٌ
: لباس
لَّهُنَّ
: ان کے لیے
عَلِمَ
: جان لیا
اللّٰهُ
: اللہ
اَنَّكُمْ
: کہ تم
كُنْتُمْ
: تم تھے
تَخْتَانُوْنَ
: خیانت کرتے
اَنْفُسَكُمْ
: اپنے تئیں
فَتَابَ
: سو معاف کردیا
عَلَيْكُمْ
: تم کو
وَعَفَا
: اور در گزر کی
عَنْكُمْ
: تم سے
فَالْئٰنَ
: پس اب
بَاشِرُوْھُنَّ
: ان سے ملو
وَابْتَغُوْا
: اور طلب کرو
مَا كَتَبَ
: جو لکھ دیا
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَكُلُوْا
: اور کھاؤ
وَاشْرَبُوْا
: اور پیو
حَتّٰى
: یہاں تک کہ
يَتَبَيَّنَ
: واضح ہوجائے
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْخَيْطُ
: دھاری
الْاَبْيَضُ
: سفید
مِنَ
: سے
لْخَيْطِ
: دھاری
الْاَسْوَدِ
: سیاہ
مِنَ
: سے
الْفَجْرِ
: فجر
ثُمَّ
: پھر
اَتِمُّوا
: تم پورا کرو
الصِّيَامَ
: روزہ
اِلَى
: تک
الَّيْلِ
: رات
وَلَا
: اور نہ
تُبَاشِرُوْھُنَّ
: ان سے ملو
وَاَنْتُمْ
: جبکہ تم
عٰكِفُوْنَ
: اعتکاف کرنیوالے
فِي الْمَسٰجِدِ
: مسجدوں میں
تِلْكَ
: یہ
حُدُوْدُ
: حدیں
اللّٰهِ
: اللہ
فَلَا
: پس نہ
تَقْرَبُوْھَا
: اس کے قریب جاؤ
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
يُبَيِّنُ
: واضح کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
اٰيٰتِهٖ
: اپنے حکم
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
لَعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَتَّقُوْنَ
: پرہیزگار ہوجائیں
روزوں کی راتوں میں تمہارے لیے اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کردیا گیا ہے۔ وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس
239
ہو۔ اللہ کو معلوم ہے کہ تم اپنے آپ سے خیانت کر رہے
240
تھے۔ لہذا اللہ نے تم پر مہربانی کی اور تمہارا قصور معاف کردیا۔ سو اب تم ان سے مباشرت کرسکتے ہو اور جو کچھ اللہ نے تمہارے لیے مقدر کر رکھا ہے
241
اسے طلب کرو۔ اور فجر کے وقت جب تک سفید دھاری
242
، کالی دھاری سے واضح طور پر نمایاں نہ ہوجائے تم کھا پی سکتے ہو۔
243
پھر رات تک اپنے
244
روزے پورے کرو۔ اور اگر تم
245
مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو پھر بیویوں سے مباشرت نہ کرو۔ یہ ہیں اللہ تعالیٰ کی حدود، تم ان کے قریب بھی نہ
246
پھٹکو۔ اسی انداز سے اللہ تعالیٰ اپنے احکام لوگوں کے لیے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار بن جائیں
239
میاں بیوی کے تعلقات کے لیے اللہ تعالیٰ نے نہایت لطیف استعارہ فرمایا۔ جس کے کئی مفہوم ہوسکتے ہیں۔ ایک تو یہ کہ جس طرح لباس اور جسم کے درمیان کوئی اور چیز حائل نہیں ہوتی اسی طرح میاں بیوی کا تعلق ایک دوسرے کے ساتھ ہوتا ہے۔ دوسرے یہ کہ تم دونوں ایک دوسرے کے راز دار اور رازدان ہو۔ تیسرے یہ کہ تم دونوں ایک دوسرے کی عزت کے شریک ہو اور چوتھے یہ کہ تم دونوں ایک دوسرے کے پردہ پوش ہو وغیرہ وغیرہ۔
240
ابتدائے اسلام میں رمضان کی راتوں میں اپنی بیویوں سے مباشرت کرنے کے متعلق کوئی واضح حکم موجود نہ تھا۔ تاہم صحابہ کرام ؓ اپنی جگہ اسے ناجائز سمجھتے تھے۔ پھر بعض صحابہ ؓ مکروہ سمجھتے ہوئے بھی اس کام سے باز نہ رہ سکے۔ چناچہ براء بن عازب ؓ فرماتے ہیں کہ جب روزے فرض ہوئے تو لوگ سارا مہینہ عورتوں کے پاس نہ جاتے۔ پھر بعض لوگوں نے چوری چوری یہ کام کرلیا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (بخاری، کتاب التفسیر، زیر آیت مذکورہ)
241
یعنی مباشرت اس لیے کرنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے جو اولاد مقدر فرمائی ہے وہ عطا فرما دے گویا اس آیت سے عزل اور لواطت اور دبر میں جماع کرنے وغیرہ سب باتوں کی ممانعت ثابت ہوتی ہے۔ اور اگر کوئی شخص رمضان میں دن کو روزہ کی حالت میں مباشرت کرے تو اسے اس کا کفارہ ادا کرنا ہوگا۔ جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے : حضرت ابو ہریرۃ ؓ فرماتے ہیں کہ ایک شخص (سلمہ بن صخر بیاضی ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا میں تباہ ہوگیا۔ آپ ﷺ نے اس سے پوچھا کیوں کیا بات ہوئی ؟ کہنے لگا ! میں رمضان میں اپنی عورت پر جا پڑا۔ آپ ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تو ایک غلام آزاد کرسکتا ہے ؟ کہنے لگا، مجھ میں یہ قدرت نہیں۔ پھر آپ ﷺ نے پوچھا دو مہینے کے پے در پے روزے رکھ سکتا ہے ؟ کہنے لگا۔ نہیں (اتنا مقدور ہوتا تو یہ روزہ ہی کیوں توڑتا) پھر آپ ﷺ نے پوچھا اچھا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے ؟ کہنے لگا نہیں۔ آپ ﷺ نے اسے کہا کہ اچھا بیٹھ جاؤ۔ اتنے میں آپ کے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرا آگیا جس میں پندرہ صاع کھجور آسکتی ہیں۔ آپ ﷺ نے اسے فرمایا۔ لے ٹوکرا لے جا اور اسے محتاجوں میں تقسیم کر دے۔ وہ کہنے لگا کہ میں اسے ان لوگوں میں تقسیم کروں جو ہم سے بڑھ کر محتاج ہوں۔ قسم اس پروردگار کی جس نے آپ ﷺ کو سچائی کے ساتھ مبعوث فرمایا۔ مدینہ کے دونوں کناروں میں اس سرے سے اس سرے تک کوئی گھر والے ہم سے زیادہ محتاج نہیں۔ یہ سن کر آپ ﷺ اتنا ہنسے کہ آپ کی کچلیاں نظر آنے لگیں اور فرمایا جا اپنے بیوی بچوں کو ہی کھلا دے۔ (بخاری۔ کتاب الایمان والنذور۔ باب من اعان المعسر فی الکفارۃ) اس حدیث سے دو باتیں معلوم ہوئیں ایک یہ کہ فرضی روزہ توڑنے کا کفارہ بعینہ وہی ہے جو سورة مجادلہ کی آیت نمبر
3
اور
4
میں مذکور ہے۔ اور دوسری یہ کہ کفارہ دینے والا اگر محتاج اور تنگ دست ہو تو اس کی صدقہ و خیرات سے مدد کی جاسکتی ہے جیسا کہ عنوان باب سے معلوم ہوتا ہے۔
242
یعنی رات کی تاریکی سے سپیدہ فجر نمایاں ہوجائے۔ جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے۔ عدی بن حاتم کہتے ہیں کہ میں نے رات کو ایک سفید ڈوری اور ایک کالی ڈوری (اپنے تکیے کے نیچے) رکھ لیں۔ انہیں دیکھتا رہا مگر تمیز نہ ہوئی (کھاتے پیتے رہے) جب صبح ہوئی تو نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا۔ یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے اپنے تکیے تلے دو ڈوریاں رکھ لی تھیں۔ آپ نے (مزاحاً ) فرمایا : تمہارا تکیہ تو بہت بڑا ہے جس کے نیچے (صبح کی) سفید ڈوری اور (رات کی) کالی ڈوری آگئی۔ (بخاری، کتاب التفسیر، باب آیت مذکور)
243
براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ : نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے جب کوئی روزہ رکھتا اور افطار کرنے سے پہلے سو جاتا تو پھر اگلی شام تک کچھ نہ کھا سکتا تھا۔ قیس بن صرمہ نے روزہ رکھا جب افطار کا وقت آیا تو بیوی سے پوچھا : کیا کھانے کو کوئی چیز ہے ؟ وہ بولیں۔ نہیں، لیکن میں ابھی جاتی ہوں تو تمہارے کھانے کو کچھ لے آتی ہوں۔ بیوی چلی گئی، قیس دن بھر کے تھکے ماندے تھے۔ نیند نے غلبہ کیا اور وہ سو گئے۔ بیوی نے واپس آ کر دیکھا تو بہت دکھ ہوا۔ الغرض انہوں نے کچھ کھائے پئے بغیر پھر روزہ رکھ لیا۔ لیکن ابھی آدھا دن ہی گزرا تھا کہ بےہوش ہوگئے۔ نبی اکرم ﷺ سے اس بات کا ذکر کیا گیا تو اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ (بخاری۔ کتاب الصوم، باب قول اللہ آیت احل لکم لیلۃ الصیام الرفث۔۔ الخ، اور ترمذی، ابو اب التفسیر، باب آیت مذکور)
244
یعنی آغاز سحر سے لے کر آغاز رات یعنی غروب آفتاب تک روزہ کا وقت ہے۔ غروب آفتاب کے فوراً بعد روزہ افطار کرلینا چاہیے۔ یہود غروب آفتاب کے بعد احتیاطاً اندھیرا چھا جانے تک روزہ نہیں کھولتے تھے۔ اس لیے آپ نے فرمایا کہ میری امت اس وقت تک خیر پر رہے گی جب تک روزہ جلد افطار کرے گی۔ (روزہ کھولنے میں جلدی اور سحری دیر سے کھانا چاہیے۔ ) (بخاری، کتاب الصوم۔ باب تعجیل الافطار)
1
۔ نیز عبداللہ بن ابی اوفی سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر (غزوہ فتح مکہ) میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے۔ آپ نے ایک آدمی (بلال ؓ سے فرمایا کہ اتر اور میرے لیے ستو گھول۔ وہ کہنے لگا ! یا رسول اللہ ﷺ ! ابھی تو سورج کی روشنی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا۔ اتر اور میرے لیے ستو گھول۔ بلال ؓ پھر کہنے لگے ! یا رسول اللہ ﷺ ! ابھی تو سورج کی روشنی ہے۔ آپ ﷺ نے پھر تیسری بار فرمایا : اتر اور میرے لیے ستو گھول۔ آخر وہ اترے اور ستو گھولا۔ آپ ﷺ نے پی لئے پھر آپ ﷺ نے مشرق کی طرف ہاتھ سے اشارہ کر کے فرمایا کہ جب ادھر سے رات کا اندھیرا شروع ہو تو روزہ افطار کرنے کا وقت ہوگیا۔ (بخاری : کتاب الصوم، باب الصوم فی السفر والافطار
2
۔ عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دیکھو ! تم بلال ؓ کی اذان کہنے سے سحری کھانے سے رک نہ جانا۔ بلال ؓ تو اس لیے اذان دیتا ہے کہ جو شخص (تہجد کی نماز میں) کھڑا ہو وہ لوٹ جائے۔ اور صبح یا فجر کی روشنی وہ نہیں ہے جو اس طرح لمبی ہوتی ہے۔ پھر آپ ﷺ نے دونوں ہاتھ اوپر اٹھا کر بتلایا کہ یہ صبح کاذب ہے) پھر ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ سے جدا کر کے دائیں بائیں کھینچا (یہ صبح صادق ہے) بخاری۔ کتاب الطلاق۔ باب الاشارۃ فی الطلاق والامور) اسی طرح روزہ رکھتے وقت آخری وقت کھانا پینا افضل ہے۔ (بخاری، کتاب الصوم باب تاخیر السحور) بعض لوگ یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ قطبین کے قریب جہاں رات اور دن کئی کئی مہینوں کے ہوتے ہیں، وہاں نماز اور روزہ کے لیے اوقات کی تعیین کیسے ہوسکتی ہے ؟ یہ سوال بس برائے سوال ہی ہے کیونکہ قطبین پر اتنی شدید سردی ہوتی ہے کہ وہاں انسانوں کا زندہ رہنا ہی ناممکن ہے اور جہاں سے انسانی آبادی شروع ہوتی ہے۔ وہاں کے دن رات خط استوا کی طرح واضح نہ سہی اتنے واضح ضرور ہوتے ہیں کہ صبح و شام کے آثار وہاں پوری باقاعدگی سے افق پر نمایاں ہوتے ہیں اور انہی کا لحاظ رکھ کر وہاں کے باشندے اپنے سونے جاگنے، کام کرنے اور تفریح کے اوقات مقرر کرتے ہیں۔ لہذا کوئی وجہ نہیں کہ یہ آثار نماز اور سحر و افطار کے معاملہ میں وقت کی تعیین کا کام نہ دے سکیں اور جہاں کئی کئی مہینے رات اور دن ہوتے ہیں۔ وہاں صرف روزہ کا مسئلہ ہی پیدا نہیں ہوتا بلکہ زندگی کے دوسرے مسائل بھی پیدا ہوجاتے ہیں۔ مثلاً وہ لوگ کتنے گھنٹے سوتے ہیں۔ کمائی اور کاروبار کب اور کیسے کرتے ہیں اور کتنے گھنٹے کرتے ہیں۔ ان سب باتوں کا جواب یہی ہے کہ ایسے مقامات پر انسان سردی کی وجہ سے زندہ ہی نہیں رہ سکتا۔
245
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اعتکاف ہر مسجد میں ہوسکتا ہے اور صرف مسجد میں ہی ہوسکتا ہے۔ رمضان میں بھی ہوسکتا ہے اور غیر رمضان میں بھی، مگر چونکہ رمضان میں دوسرے مہینوں کی نسبت بہت زیادہ ثواب ملتا ہے اور رمضان میں اعتکاف فرض کفایہ کی حیثیت رکھتا ہے لہذا اسی کی زیادہ اہمیت ہے۔ بہتر تو یہی ہے کہ آخری عشرہ رمضان اعتکاف میں گزارا جائے۔ تاہم یہ کم وقت حتیٰ کہ ایک دن کے لیے بھی ہوسکتا ہے۔ اعتکاف کی حالت میں شرعی عذر کے بغیر باہر نہ جانا چاہئے۔ نہ زیادہ دنیوی باتوں میں مشغول ہونا چاہئے اور اعتکاف کی حالت میں اپنی بیویوں سے صحبت بھی منع ہے۔ فقہاء نے اعتکاف کی دو قسمیں بیان کی ہیں۔ ایک مسنون جو سنت نبوی سے ثابت ہوتا ہے۔ اس کی عام مدت دس دن ہے اور رمضان کے آخری عشرہ کی صورت میں
9
یا دس دن بشرط رؤیت ہلال عید۔ ایک دفعہ آپ جب اعتکاف کے لیے اپنے خیمہ کی طرف گئے تو دیکھا کہ آپ کی کئی بیویوں نے بھی مسجد نبوی میں اعتکاف کے لیے خیمے لگا رکھے ہیں۔ آپ ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا کہ ان بیویوں نے یہ حسن نیت کی بنا پر نہیں بلکہ جذبہ رقابت سے کیا ہے۔ لہذا ان کے سب خیمے اٹھا دو ۔ پھر آپ ﷺ نے اپنا خیمہ بھی اٹھوا دیا اور یہ رمضان کا آخری عشرہ تھا۔ پھر آپ ﷺ نے اس سال رمضان میں اعتکاف نہیں کیا بلکہ عید کے بعد شوال میں کرلیا۔ اور ایک دفعہ آپ ﷺ نے رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا۔ پھر جبریل (علیہ السلام) نے آپ کو بتلایا کہ لیلۃ القدر رمضان کے آخری عشرہ میں ہوگی تو آپ ﷺ نے آخری عشرہ بھی اعتکاف میں گزارا۔ اسی طرح اس سال آپ ﷺ کا اعتکاف بیس دن کا ہوگیا۔ ان سب احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مسنون اعتکاف ایک عشرہ سے کم نہیں ہوتا اور افضل اعتکاف رمضان کا آخری عشرہ ہے اور اس بات میں اعتکاف کرنے والے کو اختیار ہے کہ وہ چاہے تو اکیسویں رات نماز عشاء اور قیام اللیل کے بعد اعتکاف میں بیٹھ جائے یا مغرب کے بعد ہی بیٹھ جائے یا صبح کی نماز ادا کرنے کے بعد بیٹھ جائے۔ اور اعتکاف کی دوسری قسم اعتکاف واجب ہے۔ یعنی وہ اعتکاف جو اعتکاف کرنے والا اللہ سے عہد کر کے اپنے اوپر واجب قرار دے لیتا ہے اس کی کوئی مدت متعین نہیں۔ یہ سات دن کا بھی ہوسکتا ہے، تین دن کا بھی، ایک دن کا بھی۔ حتیٰ کہ صرف ایک رات کا بھی اور اسکا کوئی وقت بھی متعین نہیں خواہ رمضان میں ہو یا کسی دوسرے مہینہ میں اور اس کی دلیل درج ذیل حدیث ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ میں نے جاہلیت کے زمانہ میں یہ منت مانی تھی کہ ایک رات مسجد حرام میں اعتکاف کروں گا۔ تو آپ نے فرمایا کہ اپنی منت پوری کرو۔ (بخاری، کتاب الصوم۔ باب الاعتکاف لیلا) واضح رہے کہ منت صرف وہی پوری کرنی چاہیے جس میں اللہ کی معصیت نہ ہوتی ہو اور اگر کسی خلاف شرع کام پر منت مانی ہو تو اسے ہرگز پورا نہ کرنا چاہیے۔
246
اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ ان حدوں سے تجاوز نہ کرنا بلکہ یوں فرمایا کہ ان حدوں کے قریب بھی نہ پھٹکنا اور ان دونوں قسم کے فقروں میں جو فرق ہے وہ سب سمجھ سکتے ہیں۔
Top