Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Taiseer-ul-Quran - An-Noor : 31
وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ١۪ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اٰبَآئِهِنَّ اَوْ اٰبَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اَبْنَآئِهِنَّ اَوْ اَبْنَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِیْۤ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِیْۤ اَخَوٰتِهِنَّ اَوْ نِسَآئِهِنَّ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُنَّ اَوِ التّٰبِعِیْنَ غَیْرِ اُولِی الْاِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْهَرُوْا عَلٰى عَوْرٰتِ النِّسَآءِ١۪ وَ لَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِهِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِهِنَّ١ؕ وَ تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ جَمِیْعًا اَیُّهَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
وَقُلْ
: اور فرما دیں
لِّلْمُؤْمِنٰتِ
: مومن عورتوں کو
يَغْضُضْنَ
: وہ نیچی رکھیں
مِنْ
: سے
اَبْصَارِهِنَّ
: اپنی نگاہیں
وَيَحْفَظْنَ
: اور وہ حفاظت کریں
فُرُوْجَهُنَّ
: اپنی شرمگاہیں
وَلَا يُبْدِيْنَ
: اور وہ ظاہر نہ کریں
زِيْنَتَهُنَّ
: زپنی زینت
اِلَّا
: مگر
مَا
: جو
ظَهَرَ مِنْهَا
: اس میں سے ظاہر ہوا
وَلْيَضْرِبْنَ
: اور ڈالے رہیں
بِخُمُرِهِنَّ
: اپنی اوڑھنیاں
عَلٰي
: پر
جُيُوْبِهِنَّ
: اپنے سینے (گریبان)
وَلَا يُبْدِيْنَ
: اور وہ ظاہر نہ کریں
زِيْنَتَهُنَّ
: اپنی زینت
اِلَّا
: سوائے
لِبُعُوْلَتِهِنَّ
: اپنے خاوندوں پر
اَوْ
: یا
اٰبَآئِهِنَّ
: اپنے باپ (جمع)
اَوْ
: یا
اٰبَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ
: اپنے شوہروں کے باپ (خسر)
اَوْ اَبْنَآئِهِنَّ
: یا اپنے بیٹے
اَوْ اَبْنَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ
: یا اپنے شوہروں کے بیٹے
اَوْ اِخْوَانِهِنَّ
: یا اپنے بھائی
اَوْ
: یا
بَنِيْٓ اِخْوَانِهِنَّ
: اپنے بھائی کے بیٹے (بھتیجے)
اَوْ
: یا
بَنِيْٓ اَخَوٰتِهِنَّ
: یا اپنی بہنوں کے بیٹے (بھانجے)
اَوْ نِسَآئِهِنَّ
: یا اپنی (مسلمان) عورتیں
اَوْ مَا مَلَكَتْ
: یا جن کے مالک ہوئے
اَيْمَانُهُنَّ
: انکے دائیں ہاتھ (کنیزیں)
اَوِ التّٰبِعِيْنَ
: یا خدمتگار مرد
غَيْرِ اُولِي الْاِرْبَةِ
: نہ غرض رکھنے والے
مِنَ
: سے
الرِّجَالِ
: مرد
اَوِ الطِّفْلِ
: یا لڑکے
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
لَمْ يَظْهَرُوْا
: وہ واقف نہیں ہوئے
عَلٰي
: پر
عَوْرٰتِ النِّسَآءِ
: عورتوں کے پردے
وَلَا يَضْرِبْنَ
: اور وہ نہ ماریں
بِاَرْجُلِهِنَّ
: اپنے پاؤں
لِيُعْلَمَ
: کہ جان (پہچان) لیا جائے
مَا يُخْفِيْنَ
: جو چھپائے ہوئے ہیں
مِنْ
: سے
زِيْنَتِهِنَّ
: اپنی زینت
وَتُوْبُوْٓا
: اور تم توبہ کرو
اِلَى اللّٰهِ
: اللہ کی طرف ( آگے)
جَمِيْعًا
: سب
اَيُّهَ الْمُؤْمِنُوْنَ
: اے ایمان والو
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تُفْلِحُوْنَ
: فلاح (دوجہان کی کامیابی) پاؤ
اور مومن عورتوں سے بھی کہئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو از خود ظاہر ہو
41
جائے۔ اور اپنی اوڑھنیاں اپنے سینوں پر ڈال لیا کریں اور اپنے بناؤ سنگھار کو ظاہر
42
نہ کریں مگر ان لوگوں کے سامنے : خاوند، باپ، خاوند کے باپ (سسر) بیٹے، اپنے شوہروں کے بیٹے (سوتیلے بیٹے) بھائی، بھتیجے، بھانجے
43
، اپنے میل جول
44
والی عورتیں، کنیزیں جن کی وہ مالک ہوں
45
۔ اپنے خادم مرد
46
جو عورتوں کی حاجت نہ رکھتے ہوں اور ایسے لڑکے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے
47
ابھی واقف نہ ہوئے ہوں۔ اور اپنے پاؤں زمین پر مارتے ہوئے
48
نہ چلیں کہ جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہے اس کا لوگوں کو علم ہوجائے اور اے ایمان والو ! تم سب مل کر اللہ کے حضور
49
توبہ کرو توقع ہے کہ تم کامیاب ہوجاؤ گے۔
41
بعض علماء نے قرآن کریم کے الفاظ (اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا
31
)
24
۔ النور :
31
) سے یہ مراد لی ہے کہ حجاب سے چہرہ اور ہاتھ مستثنیٰ ہیں۔ یعنی عورتوں کو غیر مردوں سے بھی چہرہ اور ہاتھ چھپانے کی ضرورت نہں۔ یہ توجیہہ درج ذیل وجوہ کی بنا پر غلط ہے :
1
۔ اس آیت میں احکام حجاب کی رخصتوں کا ذکر ہے نہ کہ احکام حجاب کی پابندیوں کی۔ یعنی ذکر تو یہ چل رہا ہے کہ فلاں فلاں ابدی محرم رشتہ داروں سے بھی حجاب کی ضرورت نہیں، اپنی عورتوں سے بھی لونڈیوں سے بھی، خدام اور نابالغ بچوں سے بھی اظہار زینت اور حجاب پر کوئی پابندی نہیں۔ اب دیکھئے اس آیت میں کہیں عام لوگوں یا غیر مردوں کا ذکر آیا ہے کہ ان سے بھی اظہار زینت پر کوئی پابندی نہیں ؟ لہذا اگر ان حضرات کے مصداق ماظہر مہنا سے مراد چہرہ اور ہاتھ ہی لے لئے جائیں تو بھی چنداں فرق نہیں پڑتا کیونکہ اس آیت میں مذکور اشخاص کے سامنے ہاتھ اور چہرہ کھلا رکھنے کی اجازت ہی کا تو ذکر ہے۔
2
۔ اس بات کے باوجود بھی یہ توجیہہ غلط ہے کیونکہ ماظَھَرَ مِنْھَا سدھا کی ضمیر زِیْنَتَھُنَّ کی طرف راجع ہے جو کہ قریب ہی مذکور ہے، نہ کہ اعصائے بدن کی طرف جن کا یہاں ذکر ہی موجود نہیں۔ اور اس جملہ کا مطلب یہ ہے کہ عورتیں اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر جو اس زینت سے از خود ظاہر ہوجائے۔ گویا اللہ تعالیٰ عورتوں کو تکلیف مالا بطاق نہیں دینا چاہتے۔ یعنی اگر جلباب یا بڑی چادر یا برقعہ کسی وقت ہوا سے اٹھ جائے یا غفلت یا کسی دوسرے اتفاق کی بنا پر عورت کا زیور یا زینت یا اس کا کچھ حصہ ظاہر ہوجائے تو اس میں کچھ مضائقہ نہیں۔ اکثر صحابہ اور تابعین نے ماظَھَرَ مِنْھَا سے یہی مفہوم مراد لیا ہے۔
3
۔ پیچھے واقعہ افک میں ایک طویل حدیث، جو حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے، گزر چکی ہے۔ اس میں وہ خود فرماتی ہیں کہ میں نے صفوان بن معطل سلمی کو جب بیدار ہو کر اپنے پاس کھڑا دیکھ تو میں نے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا۔ کیونکہ اس سے پہلے ( سورة احزاب میں) پردہ کا حکم نازل ہوچکا تھا۔ پھر بعد میں کیا یہ حکم منسوخ ہوگیا تھا ؟ کیا کچھ شواہد و آثار ایسے ملتے ہیں جن سے یہ ثابت ہوسکے کہ یہ حکم منسوخ ہوگیا تھا ؟ اگر اس سوال کا جواب نفی میں ہو اور یقیناً نفی میں ہے تو پھر اس جملہ کا یہ مطلب کیسے لیا جاسکتا ہے کہ چہرہ اور ہاتھ پردہ کے حکم سے مستثنیٰ ہیں۔
4
۔ تمام بدن میں چہرہ ہی ایسا عضو ہے جس میں غیروں کے لئے دلکشی کا سب سے زیادہ سامان ہوتا ہے۔ پھر اگر اسے ہی پردہ سے مستثنیٰ قرار دے دیا جائے تو باقی احکام حجاب کی کیا اہمیت باقی رہ جاتی ہے ؟ اب اس مسئلہ کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ تمام تر صحابہ کرام ؓ میں سے حضرت ابن عباس نے، پھر ان کے شاگردوں نے، پھر بعض فقہائے حنفیہ نے (اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا
31
)
24
۔ النور :
31
) سے یہ مراد لیا ہے کہ ہاتھ اور چہرہ حکم حجاب سے خارج ہیں اور یہی وہ اصل بنیاد ہے جس پر منکرین حجاب اپنی عمارت کھڑی کرتے ہیں۔ حالانکہ ان اصحاب کا یہ موقف بھی منکرین حجاب کے کام کی چیز نہیں وجہ یہ ہے کہ ابن عباس ؓ (يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِهِنَّ
59
)
33
۔ الأحزاب :
59
) مفہوم یوں بیان فرماتے ہیں۔ ابن عباس ؓ اور ابو عبیدہ نے فرمایا مومنوں کی عورتوں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ چادروں سے اپنے سر اور چہروں کو ڈھانپ کر رکھیں مگر ایک آنکھ کھلی رکھ سکتی ہیں تاکہ معلوم ہوسکتے کہ وہ آزاد عورتیں ہیں (معالم التنزیل بحوالہ تفہیم القرآن ج
3
ص
129
) اسی طرح کی ایک دوسری روایت یہ ہے کہ علی بن ابی طلحہ ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ : اللہ تعالیٰ نے مومنوں کی عورتوں کو حکم دیا ہے کہ جب وہ اپنے گھروں سے کسی ضرورت کے تحت نکلیں تو چادروں سے اپنے سروں کے اوپر سے چہروں کو ڈھانپ لیں اور (صرف) ایک آنکھ ظاہر کریں (تفسیر ابن کثیر ج
3
ص
318
، جامع البیان للطہری ص
33
مطبوعہ مصر) اور یہ تو ظاہر ہے کہ جلباب کا تعلق گھر کے باہر کی دنیا سے ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ گھر سے باہر مکمل پردہ (یعنی چہرہ سمیت کے قائل تھے، ان کے موقف میں اگر کچھ لچک ہے تو وہ گھر کے اندر کی دنیا سے ہے یعنی اگر گھر کے اندر ایسے رشتہ دار آجائیں جو محرم نہیں تو ان سے ہاتھ اور چہرہ چھپانے کی ضرورت نہیں لہذا آج کے مذہب اور پردہ کے مخالف طبقہ کے لئے ابن عباس ؓ کا یہ موقف بھی کچھ زیادہ سود مند نہیں۔
42
بدن کی قدرتی زیبائش میں سب سے زیادہ نمایاں چیز عورت کے سینہ کا ابھار یا اس کے پستان ہیں۔ جو مرد کے لئے خاصی کشش رکھتے ہیں۔ لہذا سینہ کو ڈھانپنے کی بطور خاص تاکید فرمائی۔ اور جاہلیت کی رسم کو ختم کرنے کی صورت بھی بتلا دی۔ جاہلیت میں عورتیں اپنے خماد (دوپٹے) سر پر ڈال کر اس کے دونوں پلے پشت پر لٹا لیتی تھیں۔ اس طرح سینہ پر کوئی چیز نہ ہوتی تھی اور یہ بھی گویا حسن کا مظاہرہ یا نمائش تھی۔ اور آج کی مہذب سوسائٹی میں اول تو ہماری یہ مذہب عورتیں دوپٹہ لینا گوارا ہی نہیں کرتیں اور اگر لیں تو دوپٹہ کو گلے میں ڈال کر اس کے پہول پیچھے پشت پر ڈال دیتی ہیں۔ اس طرح سر اور سینہ دونوں ننگے رہتے ہیں۔ التبہ دوپٹہ کا نام ضرور بدنام کیا جاتا ہے۔ اور مقصود اس سے بھی سینہ کے ابھار کی نمائش اور مردوں کے لئے پرکشش بنے رہنا ہوتا ہے۔ گویا آج اس نئی روشنی اور ترقی میں پرانے دور جاہلیت سے بھی زیادہ جاہلیت کا مظاہرہ ہوتا ہے۔ قرآن کریم نے یہ طریقہ بتلایا کہ دوپٹہ کو سر پر سے لا کر گریبان پر ڈالنا چاہئے اس طرح سر، کان، گردن، سینہ سب اعضاء چھپے رہتے ہیں۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو مدینہ کی عورتوں نے اپنے تہبند (یعنی موٹا کپڑا) پھاڑ کر اس کی اوڑھنیاں بنالیں (بخاری۔ کتاب التفسیر) گویا اس حکم پر انہوں نے فوراً سرتسلیم خم کردیا۔
43
قرآن کریم میں اس مقام اور بعض دوسرے مقامات پر بارہ قسم کے لوگوں یا رشتہ داروں کا ذکر آیا ہے۔ جن سے حجاب کی ضرورت نہیں۔ البتہ سزا کے احکام بدستور برقرار رہیں گے۔ بالفاظ دیگر ان مذکورہ بارہ قسم کے لوگوں یا رشتہ داروں کے سامنے عورتیں اپنی زیب وزینت کا اظہار کرسکتی ہیں۔ ان میں آٹھ یہاں مذکور ہیں۔ اور یہ رشتہ دار ایسے ہیں جو ابدی طور پر محرم ہیں ہیں یعنی خاوند، باپ، سسر، حقیقی بیٹے، سوتیلے بیٹے، بھائی، بھتیجے اور بھانجے۔ پھر ان میں وہ رشتہ دار بھی شامل ہوجاتے ہیں جو رضاعت کی بنا پر حرام ہوں مثلاً رضاعی باپ، رضاعی بھائی یا رضاعی بیٹے اور چچے وغیرہ چناچہ رسول اللہ ﷺ نے سورة نساء کی آیت نمبر
23
سے استسہاء کرکے نسب اور رضاعت کو ایک ہی سطح پر رکھ کر فرمایا کہ جو رشتے نسب کے لحاظ سے حرام ہیں وہی رضاعت کے لحاظ سے بھی حرام ہیں (بخاری۔ کتاب الشہادات۔ باب الشہادت علی الانساب والرضاعت)
44
قرآن کریم کے الفاظ میں اَوْنِسَا ئِھِنَّ (یا اپنی عورتوں سے بھی اظہار زیب وزینت میں بھی کوئی حرج نہیں) یہ نویں قسم ہوئی اور اپنی عورتوں سے مراد آپس میں میل ملاقات رکھنے والی مسلمان عورتیں ہیں جو ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتی پہچانتی اور ایک دوسرے پر اعتبار رکھتی ہوں۔ وہی دوسری غیر مسلم، مشتبہ اور ان حالی عورتیں تو ایسی عورتوں سے اپنی زیب وزینت چھپانے اور حجاب کا ایسا ہی حکم ہے۔ جیسے غیر مردوں سے ہے۔ وجہ یہ ہے کہ عورتیں ہی ہوتی ہیں جو قحبہ گری کی دلالی بھی کرتی ہیں۔ نوخیز اور نوجوان لڑکیوں کو اپنے دام تیز دیر میں پھنسا کر غلط راہوں پر ڈال کر شیطان کی پوری نمائندگی کرتی ہیں۔ اور ایک گھر کے بھید کی باتیں دوسرے گھر میں بیان کرکے فحاشی پھیلاتی اور اس کی راہوں ہموار کرتی ہیں۔ ایسی بدمعاشی قسم کی عورتوں سے پرہیز کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا تمام ان جانی اور غیر مسلم عورتوں یا غیر عورتوں سے بھی حجاب کا حکم دیا گیا۔ بلکہ ایسی عورتوں کو گھروں میں داخلہ پر بھی ایسے ہی پابندی لگانا ضروری ہے جیسے غیر مردوں کے لئے ضروری ہے۔ علاوہ ازیں رسول اللہ ﷺ نے ہیجڑوں، مخنث، یا زنانہ وضع قطع رکھنے والے مردوں سے بھی حجاب کا حکم دیا ہے۔ دور نبوی کا ایک واقعہ ہے کہ آپ حضرت ام سلمہ کے ہاں تشریف فرما تھے۔ گھر میں ایک ہیجڑا تھا۔ وہ حضرت سلمہ کے بھائی عبداللہ بن ابی ربیعہ سے کہنے لگا : اگر اللہ نے کل طائف فتح کرا دیا تو میں تمہیں عیلان کی بیٹی کی نشاندہی کروں گا وہ اگر سامنے آتی ہے تو چار بٹیں لے کر اور پیٹھ موڑتی ہے تو آٹھ بٹیں لے کر (یعنی اس کا بدن خوب گتھا ہوا ہے) رسول اللہ ﷺ نے یہ بات سن لی تو فرمایا : یہ ہیجڑا آئندہ کبھی تمہارے ہاں نہ آیا کرے (بخاری۔ کتاب النکاح۔ باب مانیہئی من الدخول) یہ مخنث (خسرا) ہیجڑا یا زنانہ) چونکہ عورتوں کے امور سے دلچسپی رکھتا تھا۔ لہذا آپ نے اس سے حجاب کا حکم دیا اور داخلہ پر پابندی لگا دی۔
45
دسویں قسم جن میں اپنی زیب وزینت چھپانے میں کوئی حرج نہیں وہ عورتوں کی اپنی کنیزیں ہیں۔ جن کی وہ خود یا ان کے خاوند مالک ہوں۔
46
تابعین سے مراد مطیع و عنقاء۔ نوکر چاکر اور شاگرد قسم کے لوگ ہیں۔ یہ گیارہویں قسم ہوئی۔ مگر ایسے لوگوں سے زیب وزینت کے اظہار کی رخصت صرف اس صورت میں ہے۔ کہ انھیں ہمبستری کی خواہش ہی نہ ہو۔ اور خواہش کا نہ ہونا یا شہوانی جذبات کا بیدار ہونا بچپن کا وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔ زیادہ بڑھاپے کی وجہ سے بھی۔ بیماری یا نامردی کی وجہ سے بھی اور مالک کی عزت اور وقار کی وجہ سے بھی یعنی یہ خدام اپنی مالکہ سے ایسی بات کا تصور تک بھی نہ کرسکتے ہوں اور اپنے کام سے ہی غرض رکھیں اور اگر یہ خطرہ ہو کہ ایسے لوگوں کے شہوانی جذبات کسی وقت بھی بیدار ہوسکتے ہیں تو پھر ان سے یہ رخصت ختم ہوجاتی ہے۔ ان پر حجاب کے احکام لاگو ہوجاتے ہیں اور ان کے سامنے اظہار زیب وزینت کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ لہذا ایسے جوان ڈرائیور، خانسامے، اور بیرے وغیرہ سے حجاب کی رخصت کی کوئی گنجائش نہیں، بالخصوص اس صورت میں کہ ان کی شادی بھی ابھی نہ ہوئی ہو۔
47
یعنی عورتیں اس انداز سے اپنے پاؤں زمین پر نہ ماریں یا رکھ کر نہ چلیں کہ ان کے زیوروں کی جھنکار سنائی دینے لگے اور یہ معلوم ہوجائے کہ اس نے کیا کچھ زیور پہن رکھے ہیں۔ اگر وہ ایسے ہی چھن چھن کرتے ہوئے چلے گی تو کیا معلوم اس کا پاؤں زمین پر پڑنے کے ساتھ ساتھ کسی عاشق مزاج کے دل پر بھی جاپڑے۔ اس قسم کی آواز بسا اوقات صورت دیکھنے سے بھی زیادہ شہوانی جذبات کو بھڑکانے کا سبب بن جاتی ہے۔
49
یعنی دور جاہلیت میں اور بالخصوص ان کے مشہور میلوں کے موقع پر جس قدر فحش حرکات تم سے سرزد ہوچکی ہیں۔ ان سے اللہ کے حضور توبہ کرو۔ مرد ہوں یا عورتیں سب کے سب لوگ ساتھ اطوار چھوڑ کر آئندہ ان باتوں اور ایسی حرکتوں سے کل اجتناب کرنا چاہئے اسی طرح تمہاری معاشرہ فواحش سے پاک ہوسکتا ہے اور تمہاری دین و دنیا میں کامیابی کا انحصار ان باتوں پر پوری طرح عمل پیرا ہوجانے پر ہے۔
Top