Taiseer-ul-Quran - Al-Ankaboot : 26
فَاٰمَنَ لَهٗ لُوْطٌ١ۘ وَ قَالَ اِنِّیْ مُهَاجِرٌ اِلٰى رَبِّیْ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
فَاٰمَنَ : پس ایمان لایا لَهٗ : اس پر لُوْطٌ : لوط وَقَالَ : اور اس نے کہا اِنِّىْ : بیشک میں مُهَاجِرٌ : ہجرت کرنیوالا اِلٰى رَبِّيْ : اپنے رب کی طرف اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہ الْعَزِيْزُ : زبردست غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
(آگ کو ابراہیم پر ٹھنڈا ہوتے دیکھ کر) لوط سیدنا ابراہیم پر 40 ایمان لے آئے اور ابراہیم نے کہا کہ میں تو اپنے پروردگار کے حکم کے مطابق ہجرت 41 کرنے والا ہوں۔ وہ یقینا سب پر غالب اور حکمت والا ہے
40 حضرت لوط حضرت ابراہیم کے چچازادہ بھائی تھے۔ دونوں ہی عراق کے شہر بابل کے رہنے والے تھے۔ جب حضرت ابراہیم آگ کے امتحان سے صحیح سلامت باہر نکل آئے۔ اس وقت حضرت لوط نے ان پر ایمان لانے کا اعلان کیا۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ حضرت لوط پہلے مشرک تھے۔ کیونکہ نبیوں کی نبوت سے پہلی زندگی بھی اللہ کی مہربانی سے ایسی نجاستوں سے پاک و صاف ہوتی ہے۔ انبیاء کے علاوہ اور بھی کئی ایسے آدمی ہوتے ہیں جو شرک سے بیزار قلب سلیم رکھتے ہیں مگر انھیں صحیح رہنمائی نہیں ملتی۔ دور نبوی میں بھی آپ کی نبوت سے پہلے ایسے چھ آدمی موجود تھے۔ 41 مفسرین کہتے ہیں کہ یہ ہجرت حضرت ابراہیم اور حضرت لوط دونوں نے مل کر کی تھی۔ اور یہ سفر ہجرت بابل سے فلسطین کی طرف تھا۔ اللہ کی حکمت اسی میں تھی کہ آپ وہاں چلے جائیں، اسی مقام پر حضرت لوط کو بھی نبوت ملی تو حضرت ابراہیم نے حضرت لوط کو سدوم کے علاقے کی طرف بھیج دیا۔
Top