Taiseer-ul-Quran - Al-Ankaboot : 44
خَلَقَ اللّٰهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ۠   ۧ
خَلَقَ اللّٰهُ : پیدا کیا اللہ نے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والوں کے لیے
اللہ تعالیٰ نے آسمانوں 70 اور زمین حق کے ساتھ کو پیدا کیا ہے۔ ان کی پیدائش میں بھی ایمان لانے والوں کے لئے ایک نشانی 71 ہے
70 یعنی زمین و آسمان یا نظام کائنات کو بےفائدہ ہی نہیں بنادیا بلکہ اس نظام سے بیشمار مصالح اور فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔ زمین پر بسنے والی ہر طرح کی مخلوق کی زندگی اور زندگی کی بقا کا انحصار اسی نظام کائنات پر ہے۔ اگر اس نظام میں سے بھی ایک بھی کل پرزہ اٹھا لیا جائے تو صرف یہی نہیں کہ جاندار اشیاء کی زندگی کیا خاتمہ ہوجائے گا۔ بلکہ زمین پر نباتات، پودے اور درخت تک بھی نہ اگ سکیں گے۔ 71 یعنی ہر صاحب علم و دانش کے لئے لمحہ فکریہ یہ ہے کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ کائنات کو پیدا تو اللہ کرے، زمین کی روئیدگی کی قوتیں اللہ عطا کرے، بارش برسائے تو اللہ، تمام مخلوق کی ضروریات زندگی مہیا کرے تو اللہ۔ مگر جب اس کے رزق، اس کے فضل اور اس کی رحمت کی لوگوں میں تقسیم کی باری آئے تو دوسرے معبودان باطل ہزارہا کی تعداد میں میدان میں آموجود ہوں۔ اور انسان یہ سوچنے لگے کہ واقعی سب کچھ کیا کرایا تو اللہ نے ہی ہے مگر اس نے رحمت کی تقسیم کے اختیارات دوسرے حضرات کو سونپ دیئے ہیں اور خود فارغ ہو بیٹھا ہے ؟ کیا اس سے بڑھ کر بھی کوئی بےانصافی اور ظلم کی بات ہوسکتی ہے ؟
Top