Taiseer-ul-Quran - An-Nisaa : 172
لَنْ یَّسْتَنْكِفَ الْمَسِیْحُ اَنْ یَّكُوْنَ عَبْدًا لِّلّٰهِ وَ لَا الْمَلٰٓئِكَةُ الْمُقَرَّبُوْنَ١ؕ وَ مَنْ یَّسْتَنْكِفْ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ یَسْتَكْبِرْ فَسَیَحْشُرُهُمْ اِلَیْهِ جَمِیْعًا
لَنْ يَّسْتَنْكِفَ : ہرگز عار نہیں الْمَسِيْحُ : مسیح اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : ہو عَبْدًا : بندہ لِّلّٰهِ : اللہ کا وَلَا : اور نہ الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے الْمُقَرَّبُوْنَ : مقرب (جمع) وَمَنْ : اور جو يَّسْتَنْكِفْ : عار کرے عَنْ : سے عِبَادَتِهٖ : اس کی عبادت وَيَسْتَكْبِرْ : اور تکبر کرے فَسَيَحْشُرُهُمْ : تو عنقریب انہیں جمع کرے گا اِلَيْهِ : اپنے پاس جَمِيْعًا : سب
مسیح اس بات میں عار نہیں سمجھتا کہ وہ اللہ کا بندہ ہو کر رہے اور نہ ہی مقرب فرشتے عار سمجھتے ہیں اور جو شخص اس کی بندگی میں عار سمجھے اور تکبر 229 کرے تو اللہ ان سب کو عنقریب اپنے ہاں اکٹھا کرے گا
229 الوہیت مسیح کی تردید :۔ اس آیت میں الوہیت مسیح کی تردید میں ایک اور دلیل پیش کی گئی ہے۔ جو یہ ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کا بندہ اور غلام بن کر رہنے میں کچھ عار محسوس کرنا تو درکنار، اسے قابل فخر سمجھتے تھے اور یہی حال مقرب فرشتوں کا بھی ہے۔ لہذا نہ عیسیٰ اللہ کی الوہیت میں شریک بن سکتے ہیں اور نہ مقرب فرشتے۔ کیونکہ جو کسی کا بندہ اور غلام ہو وہ اس کا شریک نہیں ہوسکتا۔ اور جو اس کا شریک ہو وہ اس کا بندہ اور غلام نہیں ہوسکتا۔ عیسائیوں پر سیدنا عیسیٰ کے عبادت کرنے سے حجت اس لیے قائم کی گئی کہ وہ خود اس بات کا اقرار کرتے تھے کہ سیدنا عیسیٰ زیتون کی پہاڑی پر اللہ کی عبادت کیا کرتے تھے۔ ان سے پوچھا یہ جا رہا ہے کہ اگر وہ اللہ یا اللہ کا حصہ یا اللہ کا بیٹا تھے تو وہ اس کی عبادت کیوں کرتے تھے ؟ پھر فرشتے ایسی مخلوق ہیں جن کا نہ باپ ہے اور نہ ماں۔ لیکن اللہ ہونے کے وہ بھی مدعی نہیں بلکہ وہ بھی برضا ورغبت اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مصروف رہتے ہیں۔ پھر جب فرشتے جو عیسیٰ سے لطیف تر مخلوق ہیں، اللہ کی عبادت میں عار محسوس نہیں کرتے تو پھر عیسیٰ کیسے کرسکتے ہیں ؟۔
Top