Taiseer-ul-Quran - An-Nisaa : 48
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَرٰۤى اِثْمًا عَظِیْمًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَغْفِرُ : نہیں بخشتا اَنْ : کہ يُّشْرَكَ بِهٖ : شریک ٹھہرائے اس کا وَيَغْفِرُ : اور بخشتا ہے مَا : جو دُوْنَ ذٰلِكَ : اس کے سوا لِمَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہے وَمَنْ : ور جو۔ جس يُّشْرِكْ : شریک ٹھہرایا بِاللّٰهِ : اللہ کا فَقَدِ افْتَرٰٓى : پس اس نے باندھا اِثْمًا : گناہ عَظِيْمًا : بڑا
اگر اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کیا جائے تو یہ گناہ وہ کبھی معاف نہ 80 کرے گا اور اس کے علاوہ جو گناہ ہیں، وہ جسے چاہے معاف بھی کردیتا ہے اور جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بنایا اس نے بہتان باندھا۔ اور بہت بڑے گناہ کا کام کیا
80 شرک ناقابل معافی جرم :۔ یہاں شرک کا ذکر اس لیے آیا ہے کہ یہود و نصاریٰ دونوں ہی مشرک تھے۔ اگرچہ دعویٰ توحید کا کرتے تھے اور شرک ہی سب گناہوں سے بڑا گناہ ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے حتمی طور پر وعید سنا دی ہے کہ یہ ناقابل معافی جرم ہے۔ اب شرک سے متعلق چند احادیث ملاحظہ فرمائیے : 1۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! سب سے بڑا گناہ کونسا ہے ؟ آپ نے فرمایا یہ کہ تم اللہ کا شریک بناؤ۔ حالانکہ اس نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ (بخاری، کتاب المحاربین۔ باب اثم الزناۃ۔۔ ، مسلم۔ کتاب الایمان۔ باب بیان کون الشرک اقبح الذنوب 2۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا میں اپنے حصہ داروں کی نسبت اپنا حصہ لینے سے بےنیاز ہوں۔ جس شخص نے ایسا عمل کیا جس میں میرے ساتھ غیر کو شریک بنایا تو میں اس صاحب عمل اور اس عمل دونوں کو چھوڑ دیتا ہوں (فرمان خداوندی ) (بخاری، کتاب الزکوۃ، باب قول اللہ تعالیٰ (لَا يَسْــَٔـلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا 273؁ۧ) 2 ۔ البقرة :273) ۔۔ مسلم، کتاب الزہد۔ باب تحریم الربٰو) 3۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو شخص مجھ سے زمین بھر گناہوں کے ساتھ ملے جبکہ اس نے میرے ساتھ کسی چیز کو بھی شریک نہ بنایا ہو تو میں اتنی ہی بخشش کے ساتھ اسے ملوں گا۔ (مسلم، کتاب الذکر، باب فضل الذ کر والدعائ) 4۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سب سے کم عذاب والے دوزخی سے فرمائے گا۔ اگر زمین بھر کی کل اشیاء تیری ملک ہوں تو کیا تو اس عذاب سے نجات کے بدلے میں دے دے گا ؟ وہ کہے گا ہاں ! اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں نے تو تجھ سے اس سے بہت آسان بات کا سوال کیا تھا اور تو اس وقت صلب آدم میں تھا کہ میرے ساتھ شرک نہ کرنا مگر تو شرک کیے بغیر نہ رہا۔ (بخاری، کتاب بدء الخلق۔ باب (وَاِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰۗىِٕكَةِ 30؀) 2 ۔ البقرة :30) ۔۔ صفۃ القیامۃ، باب طلب الکافر الفدائ) اس آیت میں دراصل دو اعلان ہیں۔ ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ شرک کو کبھی معاف نہیں کرے گا جیسا کہ مذکورہ بالا احادیث سے بھی واضح ہے۔ اور دوسرا اعلان یہ ہے کہ شرک کے علاوہ باقی جتنے بھی گناہ ہیں وہ سب قابل معافی ہیں لہذا اے اہل کتاب ! اگر اب بھی تم شرک سے باز آجاؤ اور ضد اور ہٹ دھرمی چھوڑ کر اسلام قبول کرلو تو اللہ تمہارے سب گناہ معاف فرما دے گا۔
Top