Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 10
اِذْ اَوَى الْفِتْیَةُ اِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوْا رَبَّنَاۤ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً وَّ هَیِّئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا
اِذْ : جب اَوَى : پناہ لی الْفِتْيَةُ : جوان (جمع) اِلَى : طرف۔ میں الْكَهْفِ : غار فَقَالُوْا : تو انہوں نے کہا رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اٰتِنَا : ہمیں دے مِنْ لَّدُنْكَ : اپنی طرف سے رَحْمَةً : رحمت وَّهَيِّئْ : اور مہیا کر لَنَا : ہمارے لیے مِنْ اَمْرِنَا : ہمارے کام میں رَشَدًا : درستی
جب چند جوان غار میں جا بیٹھے تھے اور انہوں نے دعا کی ، پروردگار ! تیرے حضور سے ہم پر رحمت ہو اور تو ہمارے اس کام کے لیے کامیابی کا سامان کر دے
چند نوجوان جو اللہ کے نیک بندے تھے حکومت وقت سے ڈر کر غار میں پناہ گزیں ہوئے تھے ۔ 10۔ یہ مسیحی مذہب کا دور ہے اور نبطی حکومت کے اطراف یعنی شام وغیرہ میں عیسائیت کا زور ہے لیکن حکومت وقت علاقائی لوگوں کے زور سے مشرکین کی حمایت میں ہے اس لئے وہ ان لوگوں پر اس طرح ظلم ڈھاتی ہے جس طرح آج مکہ والے محمد رسول اللہ ﷺ پر ظلم ڈھا رہے ہیں اس لئے رقم یا راقیم (پیڑا) کے چند نوجوان یعنی سعید روحیں شرک سے بیزار اور نفور ہو کر توحید کی جانب مائل ہوجاتی ہیں اور دین عیسوی کو قبول کرکے اس پر عمل پیرا ہوجاتی ہیں اور اس کی تبلیغ بھی کرتی ہیں ، آہستہ آہستہ یہ بات حکومت وقت تک بھی پہنچ جاتی ہے ، توحید پرستوں سے دنیا داروں کی حکومت ہمیشہ خائف رہی ہے اور آج بھی ہے یہی وجہ ہے کہ مختلف ادوار میں ہر حکومت نے سب سے زیادہ نشانہ انہی لوگوں کو بنایا ہے اس لئے کہ ان میں اور کتنے بھی عیب ہوں لیکن توحید الہی کی حفاظت میں جان پر کھیلنا ان کے لئے بہت آسان ہوتا ہے ، بادشاہ وقت جو مشرک ہونے باعث وہم پرست بھی تھا جیسا کہ ہمیشہ مشرک وہم پرست ہوتے ہیں اس نے ان نوجوانوں کو دربار میں طلب کیا اور ان سے صورت حال پوچھی جو انہوں نے بےدھڑک بیان کردی نوجوان جب کلمہ حق بلند کرنے میں بےباک اور جری ثابت ہوئے تو بادشاہ کو ان کی یہ بات یقینا ناگوار گزرنا تھی وہ ناگوار گزری لیکن اس نے دوبارہ معاملہ پر غور کرنے کے لئے ان کو چند روز کی مہلت دی ، یہ لوگ دربار سے واپس آئے تو آپس میں مشورہ کیا اور طے پایا کہ پورے ملک کے حالات اچھے نہیں ہیں اس لئے خاموشی کے ساتھ کسی پہاڑ کے غار میں پوشیدہ ہوجانا چاہئے تاکہ مشرکوں کے شر سے محفوظ رہ کر عبادت الہی میں مشغول رہیں اور اپنی تحریک کو پوشیدہ رہ کر چلائیں ، یہ سوچ کر وہ ایک غار میں پوشیدہ ہوجاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کے کام کو آسان فرما دیتا ہے اور اس طرح وہ اپنے پروگرام میں کامیاب ہوجاتے ہیں ۔
Top