Urwatul-Wusqaa - Al-Ankaboot : 13
نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیْكَ نَبَاَهُمْ بِالْحَقِّ١ؕ اِنَّهُمْ فِتْیَةٌ اٰمَنُوْا بِرَبِّهِمْ وَ زِدْنٰهُمْ هُدًىۗۖ
نَحْنُ : ہم نَقُصُّ : بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ سے نَبَاَهُمْ : ان کا حال بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک اِنَّهُمْ : بیشک وہ فِتْيَةٌ : چند نوجوان اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائے بِرَبِّهِمْ : اپنے رب پر وَزِدْنٰهُمْ هُدًى : اور ہم نے اور زیادہ دی انہیں۔ ہدایت
ہم ان لوگوں کی خبر ٹھیک ٹھیک تیرے آگے بیان کردیتے ہیں وہ چند نوجوان تھے کہ اپنے پروردگار پر ایمان لائے تھے ہم نے انہیں ہدایت میں زیادہ مضبوط کر دیا
اب ہم پورا واقعہ ذرا تفصیل کے ساتھ آپ کو سناتے ہیں وہ چند نوجوانوں کی داستان ہے : 13۔ گویا ایک مجمل خلاصہ لوگوں کو پہلے سنا دیا جنہوں نے سوال کیا تھا اور یہ خلاصہ آیت دس سے بارہ تک گزر چکا ہے اور اب ذرا تفصیل سے ان کی داستان سنائی جاتی ہے فرمایا وہ چند نوجوان تھے جنہوں نے سچائی کی راہ میں دنیا اور دنیا کی راحتوں سے منہ موڑا اور ایک غار میں پناہ گزیں ہوگئے ان کے پیچھے ظلم وستم کی قوتیں تھیں سامنے غار کی تاریکی اور وحشت تاہم وہ ذرا بھی ہراساں نہ ہوئے انہوں نے کہا ” خدایا ! تیری ہی رحمت کا آسرا ہے اور تیری ہی چارہ سازی پر بھروسہ ۔ “ چناچہ کئی سال تک وہ وہیں رہے اور اس طرح رہے کہ دنیا کی صداؤں کی طرف سے ان کے کان بالکل بند تھے ، یہ جوان کون تھے ؟ کس علاقہ کے تھے ؟ کس قوم سے ان کا تعلق تھا ؟ کس بادشاہ نے ان کو تنگ کیا ؟ اس کا مطالبہ کیا تھا ؟ یہ غار میں کیوں گھس گئے ؟ یہ اور اس طرح کے کئی سوالات ان کے متعلق ہیں اور ان سب کا جواب ان کی مکمل حکایت میں آجائے گا جو ان آیات کی تفسیر کے انشاء اللہ العزیز ہم بیان کریں گے ۔ زیر نظر آیت میں فرمایا کہ جب انہوں نے راہ الہی میں نکلنے کی ہمت کرلی تو ہم نے ان کے ایمان کی حالت کو مزید مضبوط سے مضبوط تر کردیا وہ عمر کے جوان تھے ہی لیکن اب وہ عزم وہمت کے بھی جوان ہوگئے اور ہم نے ان کے اپنی راہ کو مزید آسان کردیا ۔
Top