Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 20
اِنَّهُمْ اِنْ یَّظْهَرُوْا عَلَیْكُمْ یَرْجُمُوْكُمْ اَوْ یُعِیْدُوْكُمْ فِیْ مِلَّتِهِمْ وَ لَنْ تُفْلِحُوْۤا اِذًا اَبَدًا
اِنَّهُمْ : بیشک وہ اِنْ يَّظْهَرُوْا : اگر وہ خبر پالیں گے عَلَيْكُمْ : تمہاری يَرْجُمُوْكُمْ : تمہیں سنگسار کردیں گے اَوْ : یا يُعِيْدُوْكُمْ : تمہیں لوٹا لیں گے فِيْ : میں مِلَّتِهِمْ : اپنی ملت وَلَنْ تُفْلِحُوْٓا : اور تم ہرگز فلاح نہ پاؤ گے اِذًا : اس صورت میں اَبَدًا : کبھی
اگر لوگوں نے خبر پالی تو وہ چھوڑنے والے نہیں یا تو سنگسار کریں گے یا مجبور کریں گے کہ ان کے دین میں واپس چلے جائیں پھر کبھی تم فلاح نہ پا سکو گے
تفسیر : اپنے خدشے کو مزید واضح کیا اور جانے والے کو بتایا کہ اگر راز کھل گیا تو اس کا نتیجہ کیا ہوگا ؟ : 22۔ پروگرام کے مطابق بھیجنے والے آدمی کو انہوں نے مزید تاکید کی کہ اگر ان کے اس جگہ رہائش پذیر ہوجانے کا راز کسی پر کھل گیا تو اس کے نتیجہ میں کیا کچھ ممکن ہے یعنی یہ راز کوئی معمولی راز نہیں بلکہ اس کے نتیجہ میں ہم لوگ رجم بھی کئے جاسکتے ہیں اور ہم کو دوبارہ کفر وشرک کی حلت پر مجبور بھی کیا جاسکتا ہے ، اور اگر ایسا ہوگیا تو ہماری دنیا تو پہلے گئی اس طرح ہم دین سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے ‘ ہمیں وہ سزا بھگتنا ہوگی جو دوسروں کے لئے بھی باعث عبرت ہو اور اس کے نتیجے میں ہماری تحریک کو بھی مزید نقصان پہنچے گا ، لیکن انسان اپنی کتنی ہی حفاظت کرے اور کیا کیا تدبیریں سوچتا رہے اس کے سارے پروگرام اس وقت دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں جب اللہ کا بنایا ہوا پروگرام نافذ ہونے کے لئے آنکھ کھول دیتا ہے ، اس لئے اسلام نے یہ سبق دیا ہے کہ ” اونٹ کا گھٹنا باندھ اور اللہ پر بھروسہ کر ۔ “ یعنی جو کچھ تیرے اختیار میں ہے وہ نیکی نیتی کے ساتھ کر اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دے کیونکہ اصل حقیقت اس کے حکم کے تابع ہے اور اس کے حکم پر راضی رہنا انسان سیکھ لے تو یہی اسلام کی اصل تعلیم ہے ادھر اس طرح حفاظتی اقدام جاری تھے اور ادھر اللہ تعالیٰ کے علم میں یہ بات تھی کہ اب وہ وقت آگیا ہے کہ ان اللہ کی راہ میں ہجرت کر جانے والوں کا پروگرام جو انہوں نے نافذ کرنے کی کوشش کی تھی اور روک دیئے گئے تھے اب قانون الہی کے مطابق وہی پروگرام چل نکلے اور دنیا دیکھے کہ اللہ تعالیٰ کے وعدے کتنے سچے ہوتے ہیں اور ایک طرف اصحاب کہف کی کامیابی کی خبر دے دی اور دوسری طرف خود نبی اعظم وآخر ﷺ کے لائے ہوئے نظام کی کامیابی کی خبر بھی مکہ والوں کو اور اطراف میں بسنے والے یہود ونصاری کو دے دی کہ تم چاہے جتنی بھی مخالفت کرلو لیکن اللہ کو اپنا پروگرام نافذ کرتے کوئی دیر نہیں لگتی وہ وہی ذات ہے جو بظاہر ناکامیوں کے اندر ہی سے کامیابیاں پیدا کردیتا ہے کیونکہ مردوں سے زندہ اور زندوں سے مردہ پیدا کرنے والا صرف اور صرف وہی ہے اس کا قانون قدرت چاہے آزر سے ابراہیم پیدا کر دے اور چاہے تو نوح (علیہ السلام) سے بدبخت بیٹا ۔
Top