Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 24
اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ١٘ وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ اِذَا نَسِیْتَ وَ قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّهْدِیَنِ رَبِّیْ لِاَقْرَبَ مِنْ هٰذَا رَشَدًا
اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّشَآءَ : چاہے اللّٰهُ : اللہ وَاذْكُرْ : اور تو یاد کر رَّبَّكَ : اپنا رب اِذَا : جب نَسِيْتَ : تو بھول جائے وَقُلْ : اور کہہ عَسٰٓي : امید ہے اَنْ يَّهْدِيَنِ : کہ مجھے ہدایت دے رَبِّيْ : میرا رب لِاَقْرَبَ : بہت زیادہ قریب کی مِنْ هٰذَا : اس سے رَشَدًا : بھلائی
اِلا ّ یہ کہ سمجھ لو ہوگا وہی جو اللہ چاہے گا اور جب کبھی بھول جاؤ تو اپنے پروردگار کی یاد تازہ کرلو تم کہو امید ہے میرا پروردگار اس سے بھی زیادہ کامیابی کی راہ مجھ پر کھول دے گا
آپ ﷺ کے ذریعہ سے آپ ﷺ کی امت کے لئے دوسری ہدایت : 27۔ فرمایا جب بھی تم کوئی بات کرو یا کرنا چاہو تو حتمی طور پر مت کیا کرو کہ اس کام کو کل میں ضرور کروں گا اس لئے کہ کسی انسان کو آنے والے کل کے متعلق علم نہیں کہ وہ کل کیسے اور کس طرح آئے گا یا ہماری زندگی میں وہ کل آئے گا بھی یا نہیں ۔ ہاں ! جب کسی کام کے کرنے کا پختہ ارادہ کرلو تو اس طرح کہو کہ انشاء اللہ میں کل ایسا کرنا چاہتا ہوں ۔ میرا ارادہ میں ہے کہ میں کل اللہ چاہے تو ضرور ایسا کروں گا یہ اس لئے کہ آنے والے کل کے متعلق کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کیسا ہوگا ؟ جب وہ انشاء اللہ یا اللہ چاہے کہ الفاظ استعمال کرے گا اور دل میں اس کا پختہ ارادہ رکھے گا تو اللہ چاہے گا اور وہ کام ضرور ہوگا اور اس کام کے بارے میں انشاء اللہ یا اللہ چاہئے کے الفاظ جس پر استعمال ہوں اس کو قسمیہ طور پر پورا کرنے کا عزم کرلے اور سرتوڑ کوشش کے باوجود اگر اس کو نہ کرسکے تو سمجھ لے کہ اس کام کا ہونا اللہ کو منظور نہ تھا بلکہ اس کے حق میں وہ اچھا نہ تھا جس وجہ سے باوجود کوشش کے نہیں ہوسکا ۔ اس انشاء اللہ کے لفظ پر بھی علمائے اسلام کے درمیان مختلف بحثیں پیدا ہوگئی ہیں لیکن ان میں سے ایک بحث بھی ایسی نہیں جو بحث برائے بحث نہ ہو بلکہ وہ بامقصد کوئی بات ہو ۔ ہم صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ انشاء اللہ کہہ کر باز کو مزید پکا کیا جاتا ہے اور اس کی حیثیت قسم کی طرح پختہ ہوجاتی ہے اس کی حیثیت میں کوئی کمزوری نہیں آتی جس طرح عام لوگوں نے اس کو سمجھ لیا ہے اور علمائے کرام نے انشاء اللہ کے لفظ سے جو فائدے حاصل کرنے کی کوشش کی ہے وہ سب کی سب فضول اور لغو ہے ، سرسید مرحوم نے اپنے ایک آرٹیکل میں انکی خوب خبر لی ہے اور تہذیب الاخلاق میں اس کی پوری وضاحت کردی ہے فرمایا سہو ونسان انسان کے ساتھ ساتھ ہے اگر بھول کر انسان کوئی ایسی بات کہہ دے تو اپنے پروردگار کی یاد تازہ کرلے امید ہے کہ اس سے بھی تمہارا پروردگار تم پر کامیابی کی راہ کھول دے اور جس چیز کا تم نے ارادہ کیا تھا وہ بتوفیقہ پورا ہوجائے ۔
Top