Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 33
كِلْتَا الْجَنَّتَیْنِ اٰتَتْ اُكُلَهَا وَ لَمْ تَظْلِمْ مِّنْهُ شَیْئًا١ۙ وَّ فَجَّرْنَا خِلٰلَهُمَا نَهَرًاۙ
كِلْتَا الْجَنَّتَيْنِ : دونوں باغ اٰتَتْ : لائے اُكُلَهَا : اپنے پھل وَلَمْ تَظْلِمْ : اور کم نہ کرتے تھے مِّنْهُ : اس سے شَيْئًا : کچھ وَّفَجَّرْنَا : اور ہم نے جاری کردی خِلٰلَهُمَا : دونوں کے درمیان نَهَرًا : ایک نہر
پس دونوں باغ پھلوں سے لد گئے ، پیداوار میں کسی طرح کی بھی کمی نہ ہوئی ہم نے ان کے درمیان ایک نہر جاری کردی تھی
اس کے دونوں باغ خوب پھل دیتے تھے جس کے باعث وہ خوشحال ہوگیا : 36۔ ان آیات سے پہلے چونکہ اس بات کا ذکر ہو رہا تھا کہ جو لوگ منکر ہیں ان کے لئے جہنم کی آگ ہے اور جو مومن ہیں ان کے لئے ہر قسم کی خوش عیشیاں اور ابدی باغات ہیں اس کے بعد آیات زیر نظر میں یہ کہا جا رہا ہے کہ جو منکرین ہیں ان کے لئے صرف آخرت ہی کی محرومیاں نہیں بلکہ وہ اس دنیا میں بھی عنقریب ناکامیوں اور بدبختیوں سے دوچار ہونے والے ہیں ، اس وقت تو ان کو یہ گھمنڈ ہے کہ ان کو ہر قسم کی رفاہت وخوش عیشی حاصل ہے اور وہ کثیر مال و دولت کے مالک ہیں اور ان کی برادری اور خاندان بھی بہت ہے لیکن ان کی سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ جو کچھ ہے سب فانی ہے اور اس طرح مومن اپنی موجودہ تنگ حالی پر دل گیر اور بد دل نہ ہوں کہ عنقریب وقت آئے گا کہ ان کی یہ بیچارگی اور بےبسی ہمہ قسم کی طاقت عزت سے بدل دی جائے گی اس حقیقت کو واضح کرنے کے لئے یہ مثال پیش کی جا رہی ہے کہ دو آدمی تھے ان میں سے ایک کو ہم نے دنیوی عیش و عشرت کے سارے سامان دے رکھے تھے اور وہ تنگ دست تھا پہلا خدا کا منکر اور دولت کے نشہ میں چور تھا اور دوسرا مومن نادار وذخیر الرماد تھا ، پہلے نے جو دولت پائی تھی وہ سب کی سب اس کے باغات کا دنیوی ثمرہ تھی اس طرح باغات فانی تھے اس کی ساری دولت بھی فانی تھی لیکن دوسرے رضائے الہی پر راضی ہونے کے باعث آخرت کی خوشیوں کا مستحق تھا لیکن اس کے پاس ظاہری بودوباش نہیں تھی ۔
Top