Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 35
وَ دَخَلَ جَنَّتَهٗ وَ هُوَ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ١ۚ قَالَ مَاۤ اَظُنُّ اَنْ تَبِیْدَ هٰذِهٖۤ اَبَدًاۙ
وَدَخَلَ : اور وہ داخل ہوا جَنَّتَهٗ : اپنا باغ وَهُوَ : اور وہ ظَالِمٌ : ظلم کر رہا تھا لِّنَفْسِهٖ : اپنی جان پر قَالَ : وہ بولا مَآ اَظُنُّ : میں گمان نہیں کرتا اَنْ : کہ تَبِيْدَ : برباد ہوگا هٰذِهٖٓ : یہ اَبَدًا : کبھی
پھر وہ اپنے باغ میں گیا اور وہ اپنے ہاتھوں اپنا نقصان کر رہا تھا اس نے کہا میں نہیں سمجھتا کہ ایسا شاداب باغ کبھی ویران ہوسکتا ہے
وہ تنگ دست دوست سے باتیں کر رہا تھا اور باغ کی طرف بڑھ رہا تھا : 38۔ وہ اس طرح کی گفتگو کرتے ہوئے باغ تک پہنچ گیا اور وہ ایسے وقت اور ایسی حالت میں باغ کے اندر داخل ہوا کہ اپنی جان پر ظلم کرنے والا تھا اور اس کا سب سے بڑا ظلم یہ تھا کہ اس نے آخرت کی زندگی سے بےجھجک انکار کرتے ہوئے بڑے زور وشور سے کہہ دیا کہ میں کبھی خیال نہیں کرسکتا کہ میرے اس باغ پر کبھی فنا بھی آئے گی اور یہ کبھی ضائع ہوجائے گا جن ادہام میں تو مبتلا ہے مجھے اس طرح کا کوئی وہم نہیں ہے ۔ کوئی طاقت ایسی نہیں ہے جو مجھ سے یہ میری دولت و حشمت چھین لے ‘ آخر میں کسی سے مانگ تھوڑا ہی لایا ہوں کہ کل وہ آجائے گا اور یہ سب کچھ لے کر اپنی راہ لے گا ، یہ میں ہی ہوں جس کی عقل وفکر اور سمجھ سوچ کا یہ نتیجہ ہے ۔ کم سمجھ دنیا دار آج بھی اس طرح کی باتیں کرتے ہیں اور یہی کچھ سمجھتے ہیں جو اس نے آج سے ایک مدت پہلے کہہ دیا تھا ۔
Top