Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 37
قَالَ لَهٗ صَاحِبُهٗ وَ هُوَ یُحَاوِرُهٗۤ اَكَفَرْتَ بِالَّذِیْ خَلَقَكَ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ سَوّٰىكَ رَجُلًاؕ
قَالَ : کہا لَهٗ : اس سے صَاحِبُهٗ : اس کا ساتھی وَهُوَ : اور وہ يُحَاوِرُهٗٓ : اس سے باتیں کر رہا تھا اَكَفَرْتَ : کیا تو کفر کرتا ہے بِالَّذِيْ : اس کے ساتھ جس نے خَلَقَكَ : تجھے پیدا کیا مِنْ تُرَابٍ : مٹی سے ثُمَّ : پھر مِنْ نُّطْفَةٍ : نطفہ سے ثُمَّ : پھر سَوّٰىكَ : تجھ پورا بنایا رَجُلًا : مرد
یہ سن کر اس کے دوست نے کہا اور باہم گفتگو کا سلسلہ جاری تھا ، کیا تم اس ہستی کا انکار کرتے ہو جس نے تمہیں پہلے مٹی سے اور پھر نطفہ سے پیدا کیا اور پھر آدمی بناکر نمودار کردیا ؟
تنگ دست نے خوشحال کو مخاطب کر کے پھر کہا ‘ کیا تو اللہ کا انکار کر رہا ہے ؟ : 40۔ مفلس دوست اگرچہ مفلس ہی تھا لیکن اللہ نے زبان اس کو بھی دی تھی علمائے کرام کی طرح وہ بےزبان نہیں تھا کہ صاحب کی بات سن کر ہنس دیں ، اس نے بڑے نرم لہجہ میں اپنے دوست سے کہا کہ یار تو اپنی دولت اور ان باغات کے نشہ میں اس قدر چور نہ ہوجا کہ ایک مغرور انسان ہو کر رہ جائے دیکھ ! تیرا پیدا کرنے والا کون ہے جس نے تیری جنس کو مٹی سے پیدا کیا ہے اور پھر تجھے تیری ہی جنس کے نطفہ سے جو پیشاب کی نالی سے اس طرح نکلتا ہے کہ سارے جسم کو بھی ناپاک کر کے رکھ دیتا ہے ، پھر اس کی کاری گری کا اندازہ لگا کہ اس نے تیرے جیسا اچھی شکل و صورت کا انسان بنا کھڑا کیا تو جو اپنی تخلیق کے لئے اور اپنی زندگی کے لئے ہر انسان کے لئے اس کا محتاج ہے اتنا اترا اترا کر باتیں نہ کر اور اپنے مقام کو پہچاننے کی کوشش کر کہیں ایسا نہ ہو کہ تو ذلیل و خوار ہو کر رہ جائے ، تیرے جیسے کتنے چراغ تھے جو اس کی قدرت کے ایک جھونکے نے بجھا دیئے اور پھر وہ کبھی روشن نہیں ہوئے ۔
Top