Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 46
اَلْمَالُ وَ الْبَنُوْنَ زِیْنَةُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۚ وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ اَمَلًا
اَلْمَالُ : مال وَالْبَنُوْنَ : اور بیٹے زِيْنَةُ : زینت الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَالْبٰقِيٰتُ : اور باقی رہنے والی الصّٰلِحٰتُ : نیکیاں خَيْرٌ : بہتر عِنْدَ رَبِّكَ : تیرے رب کے نزدیک ثَوَابًا : ثواب میں وَّخَيْرٌ : اور بہتر اَمَلًا : آرزو میں
مال و دولت اور آل و اولاد دنیوی زندگی کی دلفریبیاں ہیں اور جو نیکیاں باقی رہنے والی ہیں تو وہی تمہارے پروردگار کے نزدیک بہ اعتبار ثواب کے بہتر ہیں اور وہ ہیں جن کے نتائج سے بہتر امید رکھی جاسکتی ہے
دنیوی مال واسباب اور آل واولاد ایک دل فریبی ہے اس کے سوا کچھ نہیں : 49۔ غور کرو کہ دنیا کا مال واسباب اور افرادی قوت کیا ہے ؟ ایک دل فریبی ہی تو ہے اور مال واولاد ہی وہ چیزیں ہیں جن کی خاطر انسان ایمان کے تقاضوں سے منہ موڑ کر منافقت یا ضعف ایمان یا فسق و فساد میں مبتلا ہوجاتا ہے اور دنیا کی ساری چیزیں انہیں دونوں چیزوں کے سامنے ہیچ ہیں ویسے دنیا کی ہرچیز ہی انسان کو اپنے اندر اتنا مشغول کرلیتی ہے کہ انسان اللہ کی یاد سے غافل ہوجاتا ہے اور غفلت ہی ساری خرابیوں کی جڑ ہے ، اگر انسان کو یہ یاد رہے کہ وہ آزاد نہیں ہے بلکہ ایک معبود حقیقی کا بندہ ہے اور وہ خدا اس کے تمام اعمال سے باخبر ہے اور اس کے سامنے جا کر ایک روز اسے اپنی اعمال کی جوابدہی کرنی ہے تو وہ کبھی کسی گمراہی اور بدعملی میں مبتلا نہ ہو اور بشری کمزوری سے اس کا قدم اگر کسی وقت پھسل بھی جائے تو ہوش آنے پر وہ فورا سنبھل جائے ، چند آیات اوپر وہ صاحب جس کے پاس دو باغات تھے اس نے اپنے کمزور اور نادار ساتھی سے کیا کہا تھا ؟ یہی کہ (آیت) ” انا اکثر منک مالاواعز نفرا “ کہ دیکھو میں تیرے سے مال اور عزت میں کتنی فوقیت رکھتا ہوں اور یہ کہ میرا یہ مال اور لاؤ لشکر ہی میرے کام آنے والی چیزیں ہیں ایک دل فریبی کے سوا کچھ بھی نہیں ۔ چناچہ دوسری جگہ مال واولاد کو سراسر خسارہ کہا گیا ہے جیسا کہ ارشاد الہی ہے کہ : ” اے لوگوں جو ایمان لائے ہو ! تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تم کو اللہ کی یاد سے غافل نہ کردیں جو لوگ ایسا کریں وہی خسارے میں رہنے والے ہیں ۔ “ (المنافقون 63 : 9) اور ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اور یاد رکھو ‘ تمہارا مال اور تمہاری اولاد تمہارے لئے ایک آزمائش (فتنہ) ہے اور یہ بھی نہ بھولو کہ اللہ ہی ہے جس کے پاس بہت بڑا اجر ہے ۔ “ (الانفال : 8 : 28)
Top