Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 58
وَ رَبُّكَ الْغَفُوْرُ ذُو الرَّحْمَةِ١ؕ لَوْ یُؤَاخِذُهُمْ بِمَا كَسَبُوْا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَ١ؕ بَلْ لَّهُمْ مَّوْعِدٌ لَّنْ یَّجِدُوْا مِنْ دُوْنِهٖ مَوْئِلًا
وَرَبُّكَ : اور تمہارا رب الْغَفُوْرُ : بخشنے والا ذُو الرَّحْمَةِ : رحمت والا لَوْ : اگر يُؤَاخِذُهُمْ : ان کا مواخذہ کرے بِمَا كَسَبُوْا : اس پر جو انہوں نے کیا لَعَجَّلَ : تو وہ جلد بھیجدے لَهُمُ : ان کے لیے الْعَذَابَ : عذاب بَلْ : بلکہ لَّهُمْ : ان کے لیے مَّوْعِدٌ : ایک وقت مقرر لَّنْ يَّجِدُوْا : وہ ہرگز نہ پائیں گے مِنْ دُوْنِهٖ : اس سے ورے مَوْئِلًا : پناہ کی جگہ
مگر تیرا پروردگار بڑا ہی بخشنے والا ، بڑا ہی رحمت والا ہے اگر وہ ان لوگوں کو ان کے عمل کی کمائی پر پکڑنا چاہتا تو فوراً عذاب نازل کردیتا لیکن ان کے لیے ایک میعاد ٹھہرا دی گئی ہے ، اس کے سوا کوئی پناہ کی جگہ نہیں پائیں گے
بدعملیوں میں جو ان کو نہیں پکڑا جا رہا تو یہ اس کی رحمت کے باعث ہے : 62۔ قانون الہی یہ نیں کہ جب کوئی شخص قانون الہی کی خلاف ورزی کرے تو اس کو اسی وقت پکڑ لے ، کیوں ؟ اس لئے کہ اگر وہ ایسا کرے تو انسان کو خود اختیاری کا جو تمغہ اس نے دیا ہے وہ برقرار نہیں رہتا اس لئے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہی معا اس کو پکڑ لیا جائے اس کے قانون کے خلاف ہے اور اپنے قانون کے خلاف وہ ہرگز ہرگز نہیں کرتا اس لئے اس کی مغفرت کا تقاضا یہ ہے کہ ایک وقت تک اس کو ڈھیل دی جائے جب تک اس کے قانون میں ڈھیل دیا جانا منظور ہے وہ دیتا رہتا ہے اور جب وہ وقت ختم ہوجاتا ہے پھر اس کو کوئی پناہ دینا بھی چاہے تو نہیں دی جاسکتی ، یہی وجہ ہے کہ ظالموں کے کام تو ایسے ہوتے ہیں کہ ان پر فورا عذاب آجائے مگر اللہ تعالیٰ کی صفت رحم کا تقاضا ہے کہ ایسا نہ ہو اس لئے ایسا نہیں ہوتا بلکہ بڑی مہلت کے بعد وہ عذاب نازل کرتا ہے اور جب عذاب نازل کرنا شروع کردیتا ہے تو اس کے بعد اس کو کوئی بچانا چاہے تو بچا سکے یہ بات بھی ممکن نہیں ۔
Top