Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 63
قَالَ اَرَءَیْتَ اِذْ اَوَیْنَاۤ اِلَى الصَّخْرَةِ فَاِنِّیْ نَسِیْتُ الْحُوْتَ١٘ وَ مَاۤ اَنْسٰىنِیْهُ اِلَّا الشَّیْطٰنُ اَنْ اَذْكُرَهٗ١ۚ وَ اتَّخَذَ سَبِیْلَهٗ فِی الْبَحْرِ١ۖۗ عَجَبًا
قَالَ : اس نے کہا اَرَءَيْتَ : کیا آپ نے دیکھا اِذْ : جب اَوَيْنَآ : ہم ٹھہرے اِلَى : طرف۔ پاس الصَّخْرَةِ : پتھر فَاِنِّىْ : تو بیشک میں نَسِيْتُ : بھول گیا الْحُوْتَ : مچھلی وَ : اور مَآ اَنْسٰنِيْهُ : نہیں بھلایا مجھے اِلَّا : مگر الشَّيْطٰنُ : شیطان اَنْ اَذْكُرَهٗ : کہ میں اس کا ذکر کروں وَاتَّخَذَ : اور اس نے بنالیا سَبِيْلَهٗ : اپنا راستہ فِي الْبَحْرِ : دریا میں عَجَبًا : عجیب طرح
اس نے کہا کیا آپ نے نہیں دیکھا ؟ جب ہم چٹان کے پاس ٹھہرے تھے تو مجھے مچھلی کا کچھ خیال نہیں رہا تھا اس نے تو عجیب طریقہ پر سمندر میں جانے کی راہ نکال لی تھی اور شیطان ہی کا کام ہے کہ میں اس کا ذکر کرنا بالکل بھول گیا
موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھی نے مچھلی کی بات بیان کردی کہ وہ تو وہیں غائب ہوگئی تھی : 68۔ اب چونکہ مچھلی کی ضرورت پیش آئی اور اس جگہ ٹھہرے جہاں موسیٰ (علیہ السلام) نے اس دفعہ کھانا طلب کیا تو ساتھی نے مچھلی کا سارا واقعہ کہہ سنایا کہ وہ تو اس طرح اس جگہ پر غائب ہوگئی تھی آپ چونکہ ایک پتھر پر ٹیک لگا کر سستا چکے تھے میں نے اس وقت بات عرض کرنا مناسب نہ سمجھا اور جب وہاں سے چلے تو اس وقت تک مجھے یہ بات ہی بھول چکی تھی اور شیطان نے ایسا سست کیا کہ اس طرف دھیان ہی نہ گیا کہ مچھلی کی بات آپ کے ساتھ عرض کروں حالانکہ اس نے تو بڑے عجیب طریقہ سے اچھل کر اپنی جان بچالی تھی بہتر تھا کہ اگر وہاں بات یا دآئی ہوتی تو وہی سے دوبارہ مچھلی پکڑ لی ہوتی تاکہ اس وقت وہ ہمارے کام آتی ، موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھی کے طرز بیان سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو رہی ہے کہ وہ بیچارہ اس وقت بہت کھسیانہ ہوا لیکن اب اس کے سوا چارہ ہی کیا تھا کہ مچھلی کو دوبارہ شکار کیا جائے اور بھوک مٹائی جائے آبادی تو دور دور تک وہاں موجود ہی نہ تھی ۔
Top