Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 68
وَ كَیْفَ تَصْبِرُ عَلٰى مَا لَمْ تُحِطْ بِهٖ خُبْرًا
وَكَيْفَ : اور کیسے تَصْبِرُ : تو صبر کرے گا عَلٰي : اس پر مَا : جو لَمْ تُحِطْ بِهٖ : تونے احاطہ نہیں کیا اس کا خُبْرًا : واقفیت سے
جو بات تمہاری سمجھ سے باہر ہے تم دیکھو اور صبر کرو یہ کیسے ہوسکتا ہے ؟
صاحب موسیٰ نے یہ بھی کہا کہ یہ باتیں چونکہ آپ کے علم میں نہیں ہیں اس لئے صبر مشکل ہے : 73۔ ان کے معرض وجود میں لانے کا آپ کو علم نہیں ہے آپ اس علاقہ کے حالات سے واقف نہیں اور حدیث کے الفاظ میں اس نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اس طرح کہا کہ یا موسیٰ انک علی علم من علم اللہ علمک اللہ لا اعلمہ وانا علی علم من علم اللہ علمنی اللہ لا تعملہ “۔ ” اے موسیٰ آپ اپنے ہاں کے مقامی حالات سے واقف ہیں اور میں ان سے ہرگز واقف نہیں اور یہاں کے کچھ مقامی حالات ہیں جن سے میں واقف ہوں اور آپ نو وارد ہونے کے باعث ان کو نہیں جانتے “ اور پھر حکومت کے راز بتائے بھی نہیں جاسکتے اندریں وجہ آپ میرے ساتھ رہ کر صبر نہیں کرسکیں گے اور ظاہر ہے کہ جب ایک بات کا علم نہ ہو تو وہ بعض اوقات تعجب میں ڈالتی ہے لیکن جب حقیقت ظاہر ہوتی ہے تو نقشہ بدل جاتا ہے ، موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کی بات بغور سن کر جو جواب دیا وہ آنے والی آیت میں بیان کیا گیا ہے ۔
Top