Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 138
صِبْغَةَ اللّٰهِ١ۚ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ صِبْغَةً١٘ وَّ نَحْنُ لَهٗ عٰبِدُوْنَ
صِبْغَةَ : رنگ اللہِ : اللہ وَمَنْ : اور کس کا اَحْسَنُ : اچھا ہے مِنَ اللہِ : اللہ سے صِبْغَةً : رنگ وَنَحْنُ لَهُ : اور ہم اس کی عَابِدُوْنَ : عبادت کرنے والے
اللہ کا رنگ دینا یہی ہے اور تم ہی بتاؤ اللہ سے بہتر اور کس کا رنگ دینا ہوسکتا ہے ؟ اور ہم سب اسی کی بندگی کرنے والے ہیں
نصاریٰ کی ایک رسم اصطباغ کا رَد : 253: نصاری کی رسومات مذہبی میں سے ایک رسم ” اصطباغ “ تھی جو اس طرح ادا کی جاتی تھی کہ جو بچہ پیدا ہوتا اس کو ساتویں روز ایک رنگین پانی میں نہلاتے تھے اور اس نہلانے کو بچہ کی طہارت اور مذہب نصرانیت کا پختہ رنگ سمجھتے تھے اس آیت نے بتلادیا کہ یہ رنگ تو پانی کے ساتھ دھل کر ختم ہوگیا اور اس کے بعد اس کا کوئی اثر نہ رہا اصل رنگ تو دین کا رنگ ہے ، ایمان کا رنگ ہے جس سے ظاہری اور باطنی پاکیزگی حاصل ہوتی ہے اور یہ رنگ تامین حیات باقی رہتا ہے۔ اس رسم اصطباع کو انجیل کی زبان میں ” بپتسمہ “ کے لفظ سے یاد کیا جاتا ہے۔ دوسرے دین و ایمان کو رنگ فرما کر اس کی طرف بھی اشارہ کردیا جس طرح رنگ آنکھوں سے محسوس ہوتا ہے مؤمن کے ایمان کی علامت اس کے چہرہ بشرہ سے اور تمام حرکات و سکنات ، معلومات و عادات میں ظاہر ہونا چاہئے۔ ذرا غور کرو کہ اسلام نے اپنا عقیدہ پیش کرتے وقت کمال درجہ کی بےتعصبی اور فراخدلی کا اظہار کیا مگر یہودی اب بھی یہی کہتے ہیں کہ مذہبی رنگ پیدا ہی نہیں ہو سکتا جب تک ایک شخص یہودی یا نصرانی نہ بن جائے۔ حالانکہ رنگ دینے اور دین اختیار کرنے کی دو ہی صورتیں ہیں۔ (ا) اللہ تعالیٰ کی تعلیم کو اپنی زندگی کا دستور العمل بنا لے اور تمام انبیاء (علیہم السلام) کی صداقتوں کا اقرار کرے یہی اللہ کا رنگ اور دین ہے صرف اسی تعلیم پر کاربند ہو کر ہم میں یہ جذبہ صادقہ پیدا ہو سکتا ہے کہ اللہ کے سوا کسی انسان کے آگے ہماری گردن نہ جھکے اور تمام انسانوں سے باغی ہو کر ایک اللہ کی حکومت کو مان لیں۔ (ب) دوسرا رنگ انسانوں کا خود تجویز کردہ ہے جس کو قبول کرنے کے بعد انسان توحید سے نکل جاتا ہے اور انبیاء (علیہم السلام) کی مخالفت شروع کردیتا ہے ۔ ظاہر ہے کہ جس تعلیم سے فطری جذبات کی تربیت ہوتی ہے وہی بہترین مذہب ہے اور ہم اسی خدائے واحد کے پرستار ہیں یہ کس قدر جہالت کا سوال ہے کہ اللہ کا رنگ کس قسم کا ہوگا ؟ تعلیم یافتہ کے لئے مناسب نہیں کہ وہ اس قسم کی باتیں کرے ، ایسے لوگوں سے تو جس قدر پر ہیز رہ سکے پرہیز کرنا ہی بہتر ہے۔
Top