Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 202
اُولٰٓئِكَ لَهُمْ نَصِیْبٌ مِّمَّا كَسَبُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَهُمْ : ان کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو كَسَبُوْا : انہوں نے کمایا وَاللّٰهُ : اور اللہ سَرِيْعُ : جلد الْحِسَابِ : حساب لینے والا
ایسے ہی لوگ ہیں جنہیں ان کے عمل کے مطابق دنیا و آخرت کی فلاح میں حصہ ملنا ہے اور اللہ اعمال کی جانچ میں سست رفتار نہیں ہے
دنیا اور آخرت کی بھلائی چاہنے والے ہی لوگ مفید ہو سکتے ہیں : 352: یہ وہ لوگ ہیں جنہیں دونوں جہانوں میں حصہ مل کر رہے گا اور جو گمراہ لوگوں کی طرح بےبہرہ نہ رہیں گے ۔ پس کام کرنے کے لئے یہی لوگ زیادہ مفید و نافع ثابت ہوئے اور پہلے گروہ کو فوراً الگ کردیا گیا تاکہ اس کی صحبت و ہم نشینی دو سروں پر برا اثر نہ ڈالے۔ سَرِیْعُ الْحِسَابِ 00202 اس جیسے قدرت کا ملہ کے مالک کو حساب کرنے یا بندوں کو ان کے اعمال کی جزا دینے میں دیر ہی کیا لگ سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں گروہوں یا دونوں قسم کے لوگوں کی طلب و سعی کا ذکر جگہ جگہ قرآن کریم میں کیا ہے ایک دو جگہ کی نشاندہی مزید کردی جاتی ہے تاکہ بات اچھی طرح ذہن نشین ہوجائے ۔ چناچہ فرمایا : مَنْ کَانَ یُرِیْدُ حَرْثَ الْاٰخِرَةِ نَزِدْ لَهٗ فِیْ حَرْثِهٖ 1ۚ وَ مَنْ کَانَ یُرِیْدُ حَرْثَ الدُّنْیَا نُؤْتِهٖ مِنْهَا وَ مَا لَهٗ فِی الْاٰخِرَةِ مِنْ نَّصِیْبٍ 0020 ( الشوریٰ 42 : 20) ” جو شخص آخرت کی کھیتی کا خواہش مند ہو ہم اس کیلئے اسکی کھیتی کو بڑھا دیتے ہیں اور جو کوئی دنیا کی کھیتی کا خواستگار ہو ہم اس میں سے اسے کچھ دے دیتے ہیں اور آخرت میں اسکا کچھ حصہ نہیں ہے۔ “ اور ایک جگہ ارشاد فرمایا : مَنْ کَانَ یُرِیْدُ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا نُوَفِّ اِلَیْهِمْ اَعْمَالَهُمْ فِیْهَا وَ ہُمْ فِیْهَا لَا یُبْخَسُوْنَ 0015 اُولٰٓىِٕكَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا النَّارُ وَ حَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِیْهَا وَ بٰطِلٌ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ 0016۔ (ھود ا ا : 15 ، 16) ” جو کوئی صرف دنیا کی زندگی اور اس کی دلفریبیاں ہی چاہتا ہے تو ہم اپنے قانون کے مطابق اس کو اس کی کوشش و عمل کے نتائج یہاں پورے پورے دے دیتے ہیں۔ ایسا نہیں ہوتا کہ دنیا میں اس کے ساتھ کمی کی جائے لیکن یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے آخرت کی زندگی میں دوزخ کی آگ کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ جو کچھ انہوں نے یہاں بنایا ہے سب اکارت جائے گا اور جو کچھ وہ کرتے رہے وہ سب نابود ہونے والا ہے۔ “ ایک جگہ فرمایا : مَنْ کَانَ یُرِیْدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهٗ فِیْهَا مَا نَشَآءُ لِمَنْ نُّرِیْدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهٗ جَهَنَّمَ 1ۚ یَصْلٰىهَا مَذْمُوْمًا مَّدْحُوْرًا 0018 وَمَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ ہُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓىِٕكَ کَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا 0019 كُلًّا نُّمِدُّ ہٰۤؤُلَآءِ وَ ہٰۤؤُلَآءِ مِنْ عَطَآءِ رَبِّكَ 1ؕ وَ مَا کَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا 0020 اُنْظُرْ کَیْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ 1ؕ وَ لَلْاٰخِرَةُ اَكْبَرُ دَرَجٰتٍ وَّ اَكْبَرُ تَفْضِیْلًا 0021 (بنی اسرائیل 17 : 18 ، 21) ” جو کوئی فوری فائدہ چاہتا ہے تو جس کسی کو ہم اپنے قانون کے مطابق دنیا چاہیں اور جتنا دینا چاہیں اسی دنیا میں دے دیتے ہیں۔ پھر آخر کار اس کے لئے جہنم بنا دی ہے اس میں داخل ہوگا ، بدحال ٹھکرایا۔ لیکن جو کوئی آخرت کا طالب ہوا اور اس کے لئے جیسی کچھ کوشش کرنی چاہئے ویسی کوشش کی نیز ایمان بھی رکھتا ہے تو ایسے ہی لوگ ہیں جن کی کوشش مقبول ہوگی ۔ ہم ہر فریق کو اپنی پروردگاری کی بخشائشوں سے مدد دیتے ہیں ان کو بھی کہ صرف دنیا ہی کے ہو کر رہ گئے اور ان کو بھی کہ آخرت کے طالب ہوئے اور اے پیغمبر اسلام ! تیرے رب کی بخشش عام کسی پر بند نہیں۔ “ ” دیکھو ہم نے کس طرح بعض لوگوں کو بعض لوگوں پر برتری دے دی اور حقیقت یہ ہے کہ آخرت کے درجے سب سے بڑھ کر ہیں اور سب سے برتر۔ “
Top