Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 205
وَ اِذَا تَوَلّٰى سَعٰى فِی الْاَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیْهَا وَ یُهْلِكَ الْحَرْثَ وَ النَّسْلَ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ الْفَسَادَ
وَاِذَا : اور جب تَوَلّٰى : وہ لوٹے سَعٰى : دوڑتا پھرے فِي : میں الْاَرْضِ : زمین لِيُفْسِدَ : تاکہ فساد کرے فِيْهَا : اس میں وَيُهْلِكَ : اور تباہ کرے الْحَرْثَ : کھیتی وَ : اور النَّسْلَ : نسل وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يُحِبُّ : ناپسند کرتا ہے الْفَسَادَ : فساد
ان کی تمام سرگرمیاں ملک میں اسی لیے ہوتی ہیں تاکہ خرابی پھیلائیں اور انسان کی زراعت اور محنت کے نتیجوں کو اور اس کی نسل کو ہلاک کردیں حالانکہ اللہ یہ کبھی پسند نہیں کرتا کہ ویرانی و خرابی پھیلائی جائے
ان منافقین کو اگر حکومت مل جائے تو کیا ہوتا ہے ؟ 355: فرمایا کہ اس قسم کے بدبخت جب مسلمانوں سے الگ ہوتے ہیں تو ملک میں فتنہ و فساد کی آگ بھڑکاتے ہیں۔ ہنگامہ آرائی ان کا کام ہوتا ہے پھر جب ان کو ملکی کاموں میں دسترس بھی حاصل ہوجاتی ہے تو یہ طرح طرح کے گل کھلاتے ہیں۔ ہنگامہ آرائی تو ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ یہ ایسی چاشنی لگاتے ہیں کہ پتہ بھی نہیں چلتا کہ اچھا بھلا ماحول تکدرکا شکار ہوجاتا ہے۔ یہ لوگ ایسی چالیں چلتے ہیں کہ قوم مختلف گروہوں میں تقسیم ہوجاتی ہیں۔ یہ ایسا کیوں کرتے ہیں ؟ اس سے ان کو کیا حاصل ہوتا ہے ؟ ایسی حالت پیدا ہوگی تو لوگ ان کی طرف متوجہ ہوں گے۔ پھر ان کو آگ بھڑکانا آتی ہے تو یہ ٹھندا کرنے کے گر بھی جانتے ہیں۔ جو کچھ ان کو جلانا تھا جلوا لیا اور پھر جو بھی کچھ ان کو اس سے حاصل کرنا تھا کرلیا جب ان کا مطلب مل گیا تو دوبارہ حالات کو بدلنے میں ان کو زیادہ دیر نہیں لگتی۔ وَ اِذَا قِیْلَ لَهُ اتَّقِ اللّٰهَ اَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْاِثْمِ فَحَسْبُهٗ جَهَنَّمُ 1ؕوَلَبِئْسَ الْمِهَادُ 00206 وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِیْ نَفْسَهُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ 1ؕ وَ اللّٰهُ رَءُوْفٌۢ بِالْعِبَادِ 00207
Top