Urwatul-Wusqaa - An-Noor : 34
وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ اٰیٰتٍ مُّبَیِّنٰتٍ وَّ مَثَلًا مِّنَ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور تحقیق اَنْزَلْنَآ : ہم نے نازل کیے اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف اٰيٰتٍ : احکام مُّبَيِّنٰتٍ : واضح وَّ مَثَلًا : اور مثالیں مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو خَلَوْا : گزرے مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے وَمَوْعِظَةً : اور نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
اور بلاشبہ ہم نے تم پر اپنی واضح آیتیں نازل کی ہیں اور جو لوگ تم سے قبل گزر چکے ہیں کچھ ان کے واقعات بھی اور اللہ سے ڈرنے والوں کیلئے نصیحت کی باتیں بھی
بلاشبہ ہم نے تم پر اپنی واضح آیتیں نازل کردی ہیں : 54۔ فرمایا ہم نے تمہاری طرف نہایت ہی صاف اور صریح احکام نازل کئے ہیں جن کا مقصد معاشرہ اسلامی کو ہر قسم کی برائیوں ‘ بےحیائیوں اور بدکاریوں سے پاک کرنا ہے اور پاک رکھنا ہے یہ احکامات اتنے واضح ہیں کہ ان کے متعلق یہ کہنے کی کوئی شخص بھی جسارت نہیں کرسکتا کہ وہ انہیں سمجھ نہیں سکا پھر جرم کی سزا اور آئندہ اس کو روک دینے کا قانون بھی بتا دیا ۔ گزشتہ قوموں کے واقعات بھی نصیحت کی باتیں ہیں اگر کوئی نصیحت قبول کرنا چاہے : 55۔ فرمایا گزشتہ قوموں کی عبرت ناک مثالیں بھی ہم تمہارے سامنے پیش کرچکے ہیں جو تم سے پہلے گزری ہیں اور تم کو وہ نصیحتیں بھی کردی ہیں جو ڈرنے والوں کے لئے ہوتی ہیں ایک حکم نامہ کے اختتام پر اس سے زیادہ سخت تنبیہہ کے الفاظ اور کوئی نہیں ہوسکتے مگر آفرین ہے اس قوم پر جو ماشاء اللہ مومن ومسلم بھی کہلاتی ہے اور اس حکم نامے کو پڑھتی ور پڑھاتی بھی ہے اور پھر ایسی سخت تنبیہہ کے باوجود اس حکم نامے کے خلاف کرنے میں بھی بڑی بےباک ہے ، اس حکم نامہ سے مراد زیر بیان آیت یا اس سے پہلے ہی کی آیت نہیں ہے بلکہ شروع سورت سے لے کر اس وقت جو احکامات بیان کئے گئے ہیں وہ سب اس سے مراد ہیں جن کی تلخیص حسب ذیل دوبارہ بیان کی جارہی ہے تاکہ بات اچھی طرح ذہن نشین ہوجائے ۔ ا : زنا کی سزا مقرر کردی گئی جس کا تعلق حکومت اسلامی سے ہے ۔ ب : سوسائٹی سے اس کا درجہ گرا کر قوم کو متنبہ کردیا ۔ ج : سوء ظن کی ممانعت کردی اور جو ایسا کرے گا وہ مستوجب سزا ہوگا ۔ د : قذف کی سزا کا اعلان بھی کردیا گیا ‘ قاذف کو سزا دینے کے ساتھ لعنت الہی کا مستحق بھی قرار دیا گیا مگر ہاں جو توبہ کرے ۔ ہ : میاں بیوی کے درمیان کوئی ایسا واقعہ رونما ہوجائے تو اس کے تصفیہ کا حل بتایا گیا ۔ و : پردے کا قانون نافذ کردیا گیا جس کی بناء پر مرد و عورت کے اختلاط کی حوصلہ شکنی کی گئی کہ اس سے زنا کا باب کھلتا ہے ۔ ز : سوسائٹی میں ایک دوسرے کے ساتھ میل ملاقات کا قانون بنایا گیا اور پھر اس کی وضاحت بھی کردی گئی ۔ ح : حرمت کے رشتوں کا واضح اعلان کردیا گیا اور پھر اس کی تشریح بھی نبی اعظم وآخر ﷺ نے خود فرما دی ۔ ط : رانڈوں کے لئے خواہ وہ مرد ہوں یا عورتیں نکاح کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور نکاح کی برکات بھی بیان کی گئیں ۔ ی : معاشرہ اسلامی میں نکاح کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا اور نوجوان مردوں اور عورتوں کو نکاح کی ترغیبت دی گئی اور غلام ولونڈیاں رکھنے والوں کو مکاتب کرنے کا حکم عام دیا گیا خصوصا جب وہ مکاتبت چاہیں ۔ ک : نکاح میسر نہ آئے تو کیا کیا جائے اس کی وضاحت پیش کی گئی ۔ ل : عورتوں کے لئے خاص قوانین کی ضرورت پر زور دیا گیا اور اس کی وضاحت بھی کردی گئی ۔ م : نکاح کی تعمیم کردی کہ جب قوم کے اعلی وادنی طبقات بدترین خباثت سے بچ جائیں گے تو دوسری بداخلاقیوں سے بچنے کے لئے انہیں راستہ مل جائے گا ۔ ن : ترک نکاح سے جو نقصانات پیدا ہوتے ہیں ان کو گزشتہ امتوں کے واقعات سے واضح کردیا گیا ۔ س : جن لوگوں کو قانون کی پابندی کا شوق ہے ان کے لئے یہی واقعات تذکیروموعظت کا کام دیں گے ۔ ع : بااخلاق اور متقی بننے کے لئے تمام بےحیائیوں اور بداخلاقیوں سے بچنا ضروری ہے اس کی وضاحت کردی گئی ۔ : کسی عورت کا مجبوری کے عالم میں گناہ کے ارتکاب کی وضاحت کی گئی کہ وہ کیوں اور کیسے ؟ ص : یہ بات واضح کی گئی کہ راہ حق میں دنیاوی مکروہات کا ارتکاب کرنا پڑے گا مگر وہ لوگ یقینا غلطی پر ہیں جن کا یہ خیال ہے کہ رہبانیت اور تجرد سے مذہبی برکات حاصل ہوتی ہیں ۔
Top