Fi-Zilal-al-Quran - Adh-Dhaariyat : 40
لِیَجْزِیَهُمُ اللّٰهُ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ
لِيَجْزِيَهُمُ : تاکہ انہیں جزا دے اللّٰهُ : اللہ اَحْسَنَ : بہتر سے بہتر مَا عَمِلُوْا : جو انہوں نے کیا (اعمال) وَيَزِيْدَهُمْ : اور وہ انہیں زیادہ ہے مِّنْ فَضْلِهٖ : اپنے فضل سے وَاللّٰهُ : اور اللہ يَرْزُقُ : رزق دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جسے چاہتا ہے بِغَيْرِ حِسَابٍ : بےحساب
تاکہ اللہ ان کو ان کے نیک اعمال کا بدلہ دے اور اپنے خاص فضل سے انہیں زیادہ دے اور اللہ جس کو چاہتا ہے بےحساب رزق عطا فرماتا ہے
دعا بدرگاہ خدا کہ وہ نیکوکاروں کو نیک اعمال کا بدلہ عطا کرے : 62۔ انسان اور بھول چوک خطا ونسیان آپس میں لازم وملزوم ہیں اگر کوئی شخص برائیوں سے بچتا ہے تو بلاشبہ اس پر اللہ رب ذوالجلال والاکرام کا بہت بڑا فضل ہے اور وہ نیکو کاروں کو اس ان کے نیک اعمال کا یقینا بدلہ دے گا ، اس کے ہاں اندھیر کھاتا نہیں اور یہ بھی کہ وہ دلوں کے رازوں سے بھی واقف ہے ، اہل ایمان سے جو مستقل وعدہ کیا گیا ہے وہ تو یقینا جنت ہی کا وعدہ ہے اور اللہ تعالیٰ کبھی اور کسی حال میں بھی وعدہ خلافی نہیں کرتا اور نہ ہی ہونے دیتا ہے ۔ اللہ جس کو چاہتا ہے بےحساب رزق عطا فرماتا ہے : 63۔ انسان کے سان و گمان میں بھی نہیں ہوتا کہ مجھے اس کام سے ‘ اس تجارت سے ‘ اس فصل سے اتنا مال ملے گا لیکن اللہ تعالیٰ اس کو اتنا عطا فرما دیتا ہے کہ وہ اتنا ملنے کی امید بھی نہیں رکھتا تھا اور اس کے دیئے کا جو اجر اس کو آخرت میں ملے گا وہ تو حد و حساب سے بھی باہر ہے اس کا یہ مطلب نہ سمجھ لیا جائے گا کہ اللہ اس کو اس قدر عطا کردیتا ہے کہ وہ اللہ کے شمار میں نہیں ہوتا کیونکہ اللہ کے حساب سے تو کوئی چیز بھی باہر نہیں ہے اور آیت کا مطلب یہ ہو کہ وہ جو کچھ کرتے ہیں اس لئے کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے اللہ تعالیٰ انہیں ان اعمال کی جزا بھی دے گا اور مزید بھی یعنی صرف جزا ہی نہیں بلکہ بلکہ اپنے فضل و کرم کے غیر متناہی خزانوں سے انہیں وہ نعمتیں دے گا جن کا یہ لوگ ابھی تصور بھی نہیں کرسکتے جیسا کہ حدیث قدسی میں نبی اعظم وآخر ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ” اعددت لعبادی الصالحین مالا عین رات ولا اذن سمعت ولا خطر علی قلب بشر۔ ” میں نے اپنے بندں کے لئے ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جنہیں کسی آنکھ نے نہیں دیکھا ‘ جن کے بارے میں کی کان کو خبر تک نہیں اور نہ ہی کسی انسان کے دل میں ان کا خیال آیا ہے “ ۔ بلاشبہ آیت کے آخر میں (آیت) ” واللہ یرزق من یشآء بغیر حساب “۔ فرما کر اپنی بندہ نوازی کی حد کردی کوئی اس کی رضا کا طلبگار تو ہو وہاں کمی کس چیز کی ہے ؟
Top