Urwatul-Wusqaa - An-Noor : 41
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یُسَبِّحُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الطَّیْرُ صٰٓفّٰتٍ١ؕ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهٗ وَ تَسْبِیْحَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَفْعَلُوْنَ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ يُسَبِّحُ : پاکیزگی بیان کرتا ہے لَهٗ : اس کی مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَالطَّيْرُ : اور پرندے صٰٓفّٰتٍ : پر پھیلائے ہوئے كُلٌّ : ہر ایک قَدْ عَلِمَ : جان لی صَلَاتَهٗ : اپنی دعا وَتَسْبِيْحَهٗ : اور اپنی تسبیح وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جانتا ہے بِمَا : وہ جو يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ آسمان اور زمین کی تمام مخلوق اللہ کی تسبیح میں مصروف ہے اور پرندے بھی پر پھیلائے ہوئے ہیں ، ہر ایک کو اپنی نماز اور اپنی تسبیح معلوم ہے اور اللہ کو علم ہے جو کچھ یہ کرتے رہتے ہیں
ہرچیز اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے لئے تسبیح خواں ہے : 69۔ کون ہے جو اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے لئے تسبیح خواں نہیں ؟ جب اللہ تعالیٰ کا نور ہر جگہ جاری وساری ہے مگر ہرچیز اس سے اپنی استعداد ہی کے مطابق فائدہ اٹھاتی ہے اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ وانابت ان کی فطرت میں داخل ہے اور یہی فطری الہام دراصل شرائع کے نزول کی اساس وبنیاد ہے اگر نوع انسانی میں ایسے نفوس ذکیہ نہ پیدا ہوتے جن کو نبی ورسول کے خطاب سے نوازا گیا ہے اور جن میں انوار الہیہ اس درجہ کار فرما نہ ہوتے کہ سنتے تو اللہ کے کانوں سے ‘ دیکھتے تو اللہ آنکھوں سے اور چلتے تو اس کے پاؤں سے تو بلاشبہ اس نورانی شریعت کا نزول اور اس سے استفادہ غیر ممکن تھا اس لئے کہ شریعت کی پابندی اور طہارت و پاکیزگی نفس ہی انسان کو اس نور کے قریب تر کرتی جاتی ہے ، اس طرح اب جب کہ نبوت کا دروازہ بند ہوگیا اور اس کو بند ہونا ہی چاہئے تھا تو اب یہ فریضہ ہر ایک مسلم کے ذمہ لگا دیا گیا اس لئے ہر مسلم کو اپنی ذمہ داری پوری کرنا چاہئے ، غور کرو کہ برق وبھاپ کے خزائن سے یہ عالم تکوینی بھرپور ہے مگر جب تک عالی دماغ حکیم پیدا ہوں گے لوگوں کو ان کی طرف توجہ نہ ہوگی اور یہی حال نور خداوندی کا ہے وہ زمین و آسمان میں پھیلا ہوا ہے اور ہرچیز اپنی قابلیت کے مطابق اس سے نفع حاصل کر رہی ہے یہاں تک کہ پر پھیلا کر اڑنے والے پرندے بھی اپنی دعا وتسبیح سے واقف ہیں اور اس کی تسبیح وتہلیل ہی کے گیت گا رہے ہیں اور ان کی تسبیح کی حقیقت کیا ہے ؟ اس کے متعلق سورة بنی اسرائیل کی آیت 44 اور سورة الحج کی آیت 18 میں وضاحت پیش کی گئی ہے اس لئے انہیں سورتوں کی طرف مراجعت کریں ۔ سورة بنی اسرائیل عروۃ الوثقی کی پانچویں جلد میں گزر چکی ہے اور سورة الحج اسی جلد نمبر 6 میں موجود ہے ‘ وہاں سے ملاحظہ کرلیں ۔
Top