Urwatul-Wusqaa - An-Noor : 44
یُقَلِّبُ اللّٰهُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّاُولِی الْاَبْصَارِ
يُقَلِّبُ اللّٰهُ : بدلتا ہے اللہ الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَعِبْرَةً : عبرت ہے لِّاُولِي الْاَبْصَارِ : آنکھوں والے (عقلمند)
اللہ ہی رات اور دن کو بدلتا رہتا ہے بلاشبہ اس میں اہل بصیرت کے لیے بڑی ہی عبرت ہے
رات کے بعد دن اور دن کے بعد رات کو لانے والا کون ہے ؟ : 74۔ بلاشبہ اس سوال کا جواب بجز اس کے کچھ نہیں دیا جاسکتا کہ وہ اللہ رب ذوالجلال والاکرام ہی کی ذات ہے جس کے اختیار میں ہے اور وہ باقاعدہ اپنے قانون کے مطابق رات کے بعد دن اور دن کے بعد رات کو لاتا ہے اور پھر اس میں وہی فرق ہوتا ہے جو اس نے اپنے قانون کے مطابق مقرر کردیا ہے اور اس میں کبھی ایک منٹ تو کیا ایک سیکنڈ کا فرق بھی نہیں پڑا ، اس نظام کو قایم ہوئے کروڑوں سال گزر گئے لیکن کبھی اس میں ایک لمحہ کا فرق نہیں آیا اور جب تک یہ نظام قائم ہے کبھی فرق نہیں آئے گا ۔ آپ سال میں کسی دن کا انتخاب کرلیں اور اس دن کے طلوع و غروب کو نوٹ کرلیں اور پوری زندگی اسی دن کے طلوع و غروب کو دیکھتے رہیں آپ کو ایک لمحہ کا فرق بھی نظر نہیں آئے گا ، اس سے سمجھ لو کہ وہ ناظم اعلی جس نے اس نظام کو قائم کیا ہے کتنا ارفع واعلی ہوگا اور کتنا زبردست منتظم ہے اگر آپ غور وفکر کریں گے تو ان تمام باتوں کے اندر جو اوپر بیان کی گئیں اور جو اس زیر نظر آیت میں بیان کی جارہی ہیں اہل نظر کے لئے بہت بڑا سامان عبرت ہے اور اگر تمہاری آنکھ وا ہے تو تم اس رات اور دن کے تغیر وتبدل میں اقوام وامم کے عروج وزوال کو دیکھ سکتے ہو اور تم کو یقینا اس ظاہر کین اندر باطن اور جزئیات کے اندر کلیات نظر آئیں گے اور تم سمجھ جاؤ گے کہ ہر کائنات ایک ہی ذات واحد وی کہ کی بنائی ہوئی ہے اور وہی اس ساری کائنات پر یکہ و تنہا حاکم و متصرف ہے اور وہی ہے جو عبادت کے لائق ہے اور کوئی دوسرا اس کا شریک وسہیم نہیں ہے اور جو آنکھ اس ظاہر کے اندر باطن نہیں دیکھ سکتی وہ یقینا بینا آنکھ نہیں کہلا سکتی ۔ اسی مضمون کو کسی صاحب بصیرت نے اس طرح ادا کردیا ہے کہ ۔ قطرہ میں دجلہ دکھائی نہ دے اور جزو میں کل کھیل لڑکوں کا ہوا دیدہ بینا نہ ہوا۔ یہ مضمون پیچھے سورة آل عمران کی آیت 27 میں اور سورة الحج کی آیت 61 میں تفصیل سے بیان کیا جا چکا ہے وہاں سے ملاحظہ کریں ۔
Top