Urwatul-Wusqaa - An-Noor : 46
لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اٰیٰتٍ مُّبَیِّنٰتٍ١ؕ وَ اللّٰهُ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
لَقَدْ اَنْزَلْنَآ : تحقیق ہم نے نازل کیں اٰيٰتٍ : آیتیں مُّبَيِّنٰتٍ : واضح وَاللّٰهُ : اور اللہ يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جسے وہ چاہتا ہے اِلٰى : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
بلاشبہ ہم نے صاف اور واضح آیتیں نازل فرمائی ہیں اور اللہ جس کو چاہتا ہے (اپنے قانون کے مطابق) سیدھی راہ دکھا دیتا ہے
بلاشبہ ہم نے صاف اور واضح آیتیں نازل فرمائی ہیں : 77۔ (آیات مبینت) اور (ایات مبینت) کے الفاظ جہاں بھی قرآن کریم میں آئے ہیں ہمارے مفسرین نے ان سے مراد معجزات ہی لئے ہیں اور معجزات بھی وہ جو وقتی طور پر ظاہر ہوئے اور وقت گزرنے کے ساتھ ہی وہ ختم ہو کر رہ گئے لیکن سیاق کلام ہر جگہ بتاتا ہے کہ ان سے مراد قرآن کریم نے ہر جگہ زندہ وجاوید معجزات ہی لئے ہیں جن سے مضمون کی اصلیت اور حقیقت واضح ہوجاتی ہے اور ہر جگہ الفاظ کے لباس کے اندر ایک کھلا مضمون نظر آتا ہے لیکن بلاشبہ اس کو وہی لوگ دیکھتے ہیں جن کے پاس بینا آنکھ موجود ہوتی ہے اور وہ ان ظاہری آنکھوں کو بند کر کے بصیرت کی بینائی سے دیکھنے کے عادی ہوتی ہیں تو ان پر حقیقت حال بالکل واضح ہوجاتی ہے جو انکی زندگی کے لئے ایک رہنمائی اپنے اندر رکھتی ہے اور وہ ان آیات کریمات کو الف لیلیٰ کی کہانی کی طرح نہیں پڑھتے بلکہ ان آیات سے سبق حاصل کرتے ہیں اور بلاشبہ یہی وہ لوگ ہیں جو اس اللہ کی زمین پر سیدھے کھڑے ہیں ‘ نہ رینگنے والے جانداروں کی طرح زمین کے ساتھ چمٹ جاتے ہیں اور نہ چارپایوں کی طرح سرنیچے کئے ہوئے زمین کی طرف جھکے ہوئے ہیں اور ان کے سامنے اللہ تعالیٰ کی آیات اپنا پورا مضمون کھول کر رکھ دیتی ہے اور ان پر سب کچھ روشن ہوجاتا ہے ۔ (آیت) ذلک فضل اللہ یؤتیہ من یشآئ۔ اللہ تعالیٰ اپنے قانون کے مطابق ان پرسیدھی راہ کھول دیتا ہے : 78۔ آیات بینات میں بلاشبہ ہر ایک بداخلاقی کو دور کرنے کے لئے مفصل قانون دے دیا ہے اور ان میں اللہ کے نور کے اخذ واقتباس کی پوری پوری رعایت رکھی گئی ہے اور اس کے ساتھ تمام شرائع وتعلیمات الہیہ کی حقیقت مستورہ کو بےحجاب کردیا ہے ، اب جس شخص میں قابلیت ہوگی وہ ان باتوں کی قدر کرے گا اور راہ حق اختیار کرے گا تاہم صداقت کے ظاہر ہوجانے کے باوجود پھر بھی دو قسم کے آدمی نظر آئیں گے ایک وہ ہیں جو زبان سے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کا اظہار کریں گے مگر وقت آنے پر ہمیشہ الگ رہیں گے اور یہ مصلحت اندیش لوگوں کا گروہ ہوگا اور دوسرا گروہ ان لوگوں کا ہوگا جو ہر وقت اور ہر آن اللہ کے نام پر قربان ہونے کے لئے تیار ہوں گے اور یہی وہ جانباز ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے اپنے قانون کے مطابق بالکل سیدھی راہ کھول دی ہے کہ یہ جان بچا کر نہیں جان کی بازی لگا کر خوش ہوتے ہیں ‘ ان کا مطمع نظر یہی ہے کہ جان دی ‘ دی ہوئی اسی کی تھی حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا۔ اب آنے والی آیت میں ان لوگوں کا ذکر کیا جارہا ہے جو مصلحت اندیش لوگوں کا گروہ ہے جو حلوے پر بہت خوش ہوتے ہیں اور میٹھا میٹھا ہپ ہپ کی عادت ان میں راسخ ہوچکی ہوتی ہے اس لئے کڑوا گھونٹ اگر آجائے تو وہ فورا تھوک دیتے ہیں ۔
Top