Urwatul-Wusqaa - An-Noor : 49
وَ اِنْ یَّكُنْ لَّهُمُ الْحَقُّ یَاْتُوْۤا اِلَیْهِ مُذْعِنِیْنَؕ
وَاِنْ : اور اگر يَّكُنْ : ہو لَّهُمُ : انکے لیے الْحَقُّ : حق يَاْتُوْٓا اِلَيْهِ : وہ آتے ہیں اس کی طرف مُذْعِنِيْنَ : گردن جھکائے
اور اگر حق ان کی جانب ہو تو وہ سر جھکائے حاضر ہوجاتے ہیں (گویا بڑے مطیع و فرمانبردار ہیں)
سچے مومن اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے سامنے سرتسلیم خم کردیتے ہیں : 83۔ گزشتہ آیات میں ان لوگوں کا ذکر تھا جو منہ سے ایمان لانے کا دعوی کرتے ہیں مگر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے فیصلوں کی پروا نہیں کرتے تو زیر نظر آیت میں بتایا جا رہا ہے کہ سچے مومن کون لوگ ہیں ؟ فرمایا یہ وہی لوگ ہیں کہ جب ان کو ” اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جائے تاکہ اللہ کا رسول ان کے درمیان فیصلہ کردے تو ان کی بات یہی ہوتی ہے وہ کہہ اٹھتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور حکم مان لیا اور بلاشبہ وہ عملی طور پر اپنے کئے کا ثبوت پیش کردیتے ہیں فرمایا یہی لوگ ہیں جو صحیح معنوں میں فلاح و کامیابی حاصل کرنے والے ہیں “ اور مزید ایک دو آیت کے بعد آنے والی آیت ان کی کامیابی اور فلاح کی ضمانت پیش کر رہی ہے اور اس بات کی وضاحت کر رہی ہے کہ ہر دیکھنے والا ان کی فلاح و کامیابی کا اقرار کرنے لگتا ہے ۔ آیت بالا پر ایک بار پھر غور کرو فرمایا جا رہا ہے کہ جب ارباب نفاق کا پول کھلتا ہے تو قسمیں کھا کھا کر اپنی اطاعت وفرمانبرداری کا اظہار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم تو آپ ﷺ کا ہر حکم ماننے کو تیار ہیں یہاں تک کہ اگر آپ ﷺ ہمیں ہرچیز کو چھوڑ کر جہاد فی سبیل اللہ کا حکم دیں تو ہم اس کے لئے بھی تیار ہیں اور ایک لمحہ کے لئے بھی توقف نہ کریں گے ، حقیقت یہ ہے کہ جھوٹے آدمی کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ اپنے کذب ونفاق کو قسموں میں چھپانے کی کوشش کرتا ہے ۔ چناچہ قرآن کریم ہی میں دوسری جگہ ارشاد فرمایا گیا ہے کہ (آیت) ” یحلفون لکم لترضوا عنھم “۔ ” وہ صرف تم کو خوش کرنے کے لئے قسمیں کھاتے ہیں “ اور ایک جگہ ارشاد فرمایا (اتخذوا ایمانھم جنۃ) (المنافقون) ” انہوں نے اپنی قسموں کو اپنے بچاؤ کا ذریعہ بنا رکھا ہے “ ان سے کہہ دیجئے کہ قسمیں کھانے کی ضرورت نہیں تمہاری اطاعت کی حقیقت تو سب کو معلوم ہوچکی ہے اور اللہ تعالیٰ تمہاری ان تمام ناشائستہ حرکات سے خوب واقف ہے ۔
Top