Urwatul-Wusqaa - An-Noor : 50
اَفِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ اَمِ ارْتَابُوْۤا اَمْ یَخَافُوْنَ اَنْ یَّحِیْفَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ وَ رَسُوْلُهٗ١ؕ بَلْ اُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ۠   ۧ
اَفِيْ قُلُوْبِهِمْ : کیا ان کے دلوں میں مَّرَضٌ : کوئی روگ اَمِ : یا ارْتَابُوْٓا : وہ شک میں پڑے ہیں اَمْ : یا يَخَافُوْنَ : وہ ڈرتے ہیں اَنْ : کہ يَّحِيْفَ اللّٰهُ : ظلم کرے گا اللہ عَلَيْهِمْ : ان پر وَرَسُوْلُهٗ : اور اس کا رسول بَلْ : بلکہ اُولٰٓئِكَ : وہ هُمُ : وہی الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
کیا ان کے دل میں کوئی بیماری ہے یا وہ شک میں پڑے ہوئے ہیں یا ان کو ڈر ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ان پر ظلم کرے گا (حالانکہ اللہ اور اس کا رسول کبھی ظلم نہیں کرتے) بلکہ وہ خود ظالم ہیں
سچا مومن کون ہے ؟ وہی جو قول وفعل کی یکسانیت رکھتا ہے : 84۔ اطاعت وفرمانبرداری کا دعوی مومن و منافق دونوں کو ہے اور دنوں زبان کے لحاظ سے ایک جیسا دعوی رکھتے ہیں جیسا کہ پیچھے گزر چکا لیکن مومن وہ ہے جو قولی دعوی کے ساتھ فعلی ثبوت بھی پیش کر دے گویا جو کچھ اس کی زبان نے کہا عمل نے اس کی تصدیق کردی تو وہ سچا مومن کہلایا اور اگر زبان کے دعوی کی عملی تصدیق نہ ہوئی بلکہ عمل نے قول کی نفی کردی تو ایسا شخص منافق قرار پایا ۔ یہ پہچان اسلام کی مقرر کردہ پہچان ہے لیکن منافق نے کبھی اس کی تصدیق نہیں کی بلکہ وہ ہمیشہ اپنی چرب زبانی سے اس کو غلط ثابت کرنے کی کوشش میں مصروف رہتا ہے اور یہی اس کی منافقت کی پہچان ہے اس لئے اس سے بحث بےفائدہ اور لاحاصل ہے ‘ ایسے لوگوں کو سات سلام کہہ کر خاموشی اختیار کرلینا ہی بہتر اور موزوں ہے اور ہو سکے تو ان کے ڈنگ سے بچنے کی تدبیر مناسب ہے ۔ آپ نبی اعظم وآخر ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کریں تو یہی سبق آپ کو حاصل ہوگا ۔ منافقین کی ریشہ دوانیوں کا علم آپ ﷺ کو سینکڑوں بار ہوا لیکن آپ ﷺ نے ہر بار یہی راہ اختیار فرمائی ۔ وحی الہی نے بھی ان کا نام تک لینا کبھی پسند نہ کیا ۔
Top