Urwatul-Wusqaa - An-Noor : 51
اِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذَا دُعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ لِیَحْكُمَ بَیْنَهُمْ اَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں كَانَ : ہے قَوْلَ : بات الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) اِذَا : جب دُعُوْٓا : وہ بلائے جاتے ہیں اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول لِيَحْكُمَ : تاکہ وہ فیصلہ کردیں بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان اَنْ : کہ۔ تو يَّقُوْلُوْا : وہ کہتے ہیں سَمِعْنَا : ہم نے سنا وَاَطَعْنَا : اور ہم نے اطاعت کی وَاُولٰٓئِكَ : اور وہ هُمُ : وہی الْمُفْلِحُوْنَ : فلاح پانے والے
مومنوں کو جب اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جائے تاکہ اللہ کا رسول ان کے درمیان فیصلہ فرما دے تو ان کا قول یہی ہوتا ہے کہ وہ کہہ اٹھتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور حکم مان لیا یہی لوگ (حقیقت میں) فلاح پانے والے ہیں
وضاحت کے لئے پیغامبر اور منافقین کا تقابل پیش کیا جا رہا ہے : 85۔ ایک پیغامبر کا کام کیا ہے ؟ یہی کہ من وعن پیغام کا پہنچانا اور اس کے مطابق خود عمل کرنا ‘ پیغام سننے والوں کی ذمہ داری کیا ہے ؟ یہی کہ وہ اس کو سن لیں اور اس کے مطابق عمل کریں ، پھر منافق کی پہچان کیا ہوئی ؟ یہی کہ وہ سن لینے اور فرمانبرداری کرنے کا وعدہ کرتا ہے لیکن اس کا عمل اس کے سننے اور فرمانبرداری کرنے کے وعدہ کی تصدیق نہیں کرتا بلکہ وہ ہر سنی ان سنی کردیتا ہے ‘ وہ ایک کان سے سنتا ہے دوسرے سے نکال دیتا ہے ‘ اس کی زبان اور اس کے عمل میں کبھی مطابقت نہیں ہوتی وہ عمل کرنے کی بجائے سننے اور سمجھنے کی قسمیں کھاتا رہتا ہے ، بس ایسے لوگوں کو کہا جا رہا ہے کہ قسمیں کھانے کی کوئی ضرورت نہیں کیوں ؟ اس لئے کہ جس چیز کا نام اطاعت وفرمانبرداری ہے وہ ایک جانی پہچانی چیز ہے ، قسموں سے اس کا کوئی تعلق نہیں اس کا تعلق جو کچھ ہے وہ صرف اور صرف عمل سے ہے اور جو تم عمل کر رہے ہو اس سے اللہ تعالیٰ اچھی طرح باخبر ہے کہ اس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ۔
Top