Urwatul-Wusqaa - An-Noor : 59
وَ اِذَا بَلَغَ الْاَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْیَسْتَاْذِنُوْا كَمَا اسْتَاْذَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاِذَا : اور جب بَلَغَ : پہنچیں الْاَطْفَالُ : لڑکے مِنْكُمُ : تم میں سے الْحُلُمَ : (حد) شعور کو فَلْيَسْتَاْذِنُوْا : پس چاہیے کہ وہ اجازت لیں كَمَا : جیسے اسْتَاْذَنَ : اجازت لیتے تھے الَّذِيْنَ : وہ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ اللّٰهُ : اللہ واضح لَكُمْ : تمہارے لیے اٰيٰتِهٖ : اپنے احکام وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ : جاننے ولاا، حکمت والا
اور جب تمہارے بچے بلوغت کو پہنچ جائیں تو وہ بھی اس طرح اجازت لیں جس طرح ان سے قبل (دوسرے لوگ) اجازت لیتے ہیں ، اس طرح اللہ اپنے احکام کو صاف اور واضح طور پر بیان کرتا ہے اور اللہ بڑا علم والا اور حکمت والا ہے
بچے جب بالغ ہوجائیں یا بلوغت کے قریب پہنچ جائیں تو اب وہ بغیر اجازت اندر نہ آئیں : 94۔ ایک دوسرے کے گھروں میں آنے جانے کے آداب پہلے ذکر کئے جا چکے ہیں اور اجازت لینے کی ضرورت اور اجازت حاصل کرنے کا طریقہ بتایا جا چکا ہے اس عام اجازت سے گھروں میں کام کاج کرنے والے خادم اور لونڈی غلام اور نابالغ بچے مستثنی کئے گئے تھے پھر ان مستثنی کئے جانے والوں کے لئے بھی تین مخصوص اوقات میں اجازت لینا ضروری قرار دیا گیا اب زیر نظر آیت میں بتایا گیا ہے کہ وہ بچے جو نابالغ ہونے کے باعث ایک دوسرے کے گھروں میں آتے جاتے رہے ہیں جب وہ قریب البلوغ ہوں یا بالغ ہوجائیں تو اب ان کے آنے جانے پر بھی وہی پابندی ہے جو عام لوگوں کو ایک دوسرے کے گھر جانے پر ہے یعنی اب وہ بغیر اجازت حاصل کئے اندر نہ داخل ہوں گویا جو حکم اجنبی لوگوں کا ہے وہی ان کا بھی ہے اور تفصیل پیچھے گزر چکی ہے ۔
Top