Urwatul-Wusqaa - An-Noor : 7
وَ الْخَامِسَةُ اَنَّ لَعْنَتَ اللّٰهِ عَلَیْهِ اِنْ كَانَ مِنَ الْكٰذِبِیْنَ
وَالْخَامِسَةُ : اور پانچویں اَنَّ : یہ کہ لَعْنَتَ اللّٰهِ : اللہ کی لعنت عَلَيْهِ : اس پر اِنْ كَانَ : اگر ہے وہ مِنَ : سے الْكٰذِبِيْنَ : جھوٹ بولنے والے
اور پانچویں مرتبہ یہ (کہے) کہ اس پر اللہ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹوں میں سے ہے
پانچویں قسم مٰن وہ اللہ کی لعنت کا مستحق ٹھہرنے کا اعلان کرے گا : 13۔ چار قسمیں کھا لینے کے بعد وہ پانچویں بار اس طرح قسم کھائے گا کہ ” اگر وہ جھوٹوں میں ہو تو اس پر خدا کی لعنت “ یعنی اس قسم کھانے میں اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت و پھٹکار ، اس طرح کہنے سے گویا اس نے چار شہادتیں عدالت کو مہیا کردیں اور عدالت اس کی ان شہادتوں کو قبول کرنے کی مجاز ہے اور پھر پانچویں شہادت اس نے اس عورت کا خاوند ہونے کے ناطے سے دے دی جس کو کوئی عدالت ٹھکرا نہیں سکتی اور نہ ہی کسی طرح کی جرح وقدح کرسکتی ہے ۔ اب چاہئے تو یہ تھا کہ اس عورت پر حد نافذ کر جاتی لیکن اسلام نے اس معاملہ میں جلدی نہیں کی اور اس ایک آدمی کے چار بار اس شہادت کے پیش کرنے سے اسی عورت کو مستوجب سزا قرار نہیں دیا اور اس طرح حقیقت کے پہلو کو اسلام نے نہیں چھوڑا اور ایک کو چار تسلیم کیا بلکہ ایک کو ایک ہی بنائے رکھا اور اس کی وضاحت اس طرح کی جس طرح آنے والی آیت میں آ رہا ہے ۔
Top