Urwatul-Wusqaa - Al-Ankaboot : 15
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ اَصْحٰبَ السَّفِیْنَةِ وَ جَعَلْنٰهَاۤ اٰیَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ
فَاَنْجَيْنٰهُ : پھر ہم نے اسے بچالیا وَاَصْحٰبَ السَّفِيْنَةِ : اور کشتی والوں کو وَجَعَلْنٰهَآ : اور اسے بنایا اٰيَةً : ایک نشانی لِّلْعٰلَمِيْنَ : جہان والوں کے لیے
پھر ہم نے اس کو اور کشتی والوں کو بچالیا اور اس کو دنیا والوں کے لیے ایک نشانی بنایا
نوح (علیہ السلام) کو اور آپ پر ایمان لانے والوں کو کشتی کے ذریعہ بچالیا گیا : 15۔ نوح (علیہ السلام) اس دنیا میں سب سے پہلے رسول ہیں اور ایک رسول سے دوسرے رسول تک کا زمانہ خواہ وہ کتنا لمبا کیوں نہ ہو اس رسول کا زمانہ کہلاتا ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے کوئی آسمانی کتاب یا صحیفہ عطا فرمایا پھر اس نبی کی اس کتاب یا صحیفہ کی تعلیم خواہ کتنے ہی نبیوں نے جاری رکھی ہو دوسرے صاحب کتاب رسول کے آنے تک اس پہلے ہی کی دعوت کا زمانہ سمجھا جاتا ہے اس لئے نوح (علیہ السلام) کی رسالت کا زمانہ بھی ایک لمبی مدت کا زمانہ ہے ۔ قرآن کریم نے اس کا تعین کرتے وقت ساڑھے نو سو سال کا عرصہ رسالت قرار دیا ہے اس عرصہ میں آپ کی نبوت و رسالت کا پیغام ہی پہنچایا جاتا رہا آپ کی زندگی میں براہ راست جو آپ نے تبلیغ کی اور معاصرین نے اس کو قبول کرنے سے انکار کیا اور انجام کار نوح (علیہ السلام) کو ایک کشتی بنانے کا حکم دیا گیا اور جب کشتی بن کر تیار ہوگئی تو حضرت نوح (علیہ السلام) نے اپنے لوگوں کو بھی کشتی پر سوار ہونے کا حکم دیا اور اپنی ضرورت کی تمام چیزیں بھی اس پر سوار کرلیں جس کا نتیجہ بھی ہم کو بتایا گیا کہ اس قدر بارش ہوئی کہ گویا زمین کے اندر اور باہر کا سارا پانی آپس میں مل کر رہ گیا اور پانی کی بلندی پہاڑوں تک پہنچ گئی حتی کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کہ کشتی جودی پہاڑ پر جا کر رکی اور مختصر یہ کہ ایک بہت لمبی مدت تک حضرت نوح (علیہ السلام) نے توحید کا درس قوم کو دیا لیکن قوم بھی ایسی اکھڑ تھی کہ انہوں نے ایک نہ مانی اور انجام کار جب ان کی ہلاکت کا وقت قریب آیا تو وہی لوگ بچے جو کشتی پر سوار تھے باقی سب کا صفایا کردیا گیا ، معلوم ہوا کہ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخالفت کرنے والوں کو اس دھرتی سے اٹھادیا جانا ضروری ٹھہرا تاکہ آنے والوں کو معلوم ہوجائے کہ انبیاء ورسل کی مخالفت کا نتیجہ کیا رہتا ہے شاید ان لوگوں کو جو بعد میں آئیں سمجھ آجائے اور وہ ان حرکات سے باز رہیں لیکن جو اس کا نتیجہ رہا وہ سب کی آنکھوں کے سامنے ہے کہ ہر آنے والی قوم نے اپنے رسول کی مخالفت میں وہ سب کچھ کیا جو پہلے کرچکے تھے ۔
Top