Urwatul-Wusqaa - Al-Ankaboot : 16
وَ اِبْرٰهِیْمَ اِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ اتَّقُوْهُ١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَاِبْرٰهِيْمَ : اور ابراہیم اِذْ قَالَ : جب اس نے کہا لِقَوْمِهِ : اپنی قوم کو اعْبُدُوا : اتم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ وَاتَّقُوْهُ : اور اس سے ڈرو ذٰلِكُمْ : یہ خَيْرٌ لَّكُمْ : بہتر تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ : تم جانتے ہو
اور ابراہیم کو (دیکھو) جب اس نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرتے رہو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم کچھ بھی سمجھ رکھتے ہو
ابراہیم (علیہ السلام) کی دعوت کا ذکر اور قوم کو توحید کی دعوت کا بیان : 16۔ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) جو ابو الانبیاء کے لقب سے معروف ہیں آپ نے سب سے پہلے اپنے والد کو اور پھر قوم کو مخاطب کیا کیونکہ آپ کا والد خود بت گر تھا اور اپنے قومی بزرگوں کے بت بنا کر فروخت کرنا اس کا کام تھا اور یہ بات قبل ازیں ہم بارہا عرض کرچکے ہیں کہ زمانہ کے رواج کے مطابق گزشتہ اقوام میں زیادہ اپنے قومی بزرگوں کے بت بنا کر سامنے رکھے جاتے تھے اور لوگ ان مجسموں کو سامنے رکھ کر اپنے قومی بزرگوں کی پرستش کرتے تھے ، قوم مسلم کے مشرکوں نے گزشتہ قوموں کے رواج کے خلاف اپنی قوم کا ایک نیا رواج نکالا کہ بجائے بتوں کے انہوں نے قبروں سے وہ کام لیا جو اس وقت لوگ بتوں سے لیتے تھے اور ہماری قوم مسلم کی ایک بہت بڑی اکثریت خصوصا اس برصغیر پاک وہند میں موجود ہے جس نے ان مشرکوں کو بھی بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے اور قبروں کے کاروبار کو اس قدر ترقی دی ہے کہ آج شاید ہی کوئی بستی ‘ گاؤں یا شہر آپ کو ملے گا جہاں ایک یا ایک سے زیادہ قبروں کی پرستش نہ ہوتی ہو اور یہ جملہ ” قبروں کی پرستش “ محض ظاہر داری کیوجہ سے ہم بول رہے ہیں ورنہ ہم نے یہ بات ہر جگہ واضح کی ہے کہ ہمیشہ صاحب قبر اور صاحب بت کی پرستش ہوتی ہے کبھی کسی نے نہ تو فی نفسہ کسی بت کی پرستش کی ہے اور نہ کسی قبر کی بہرحال سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کا یہ واقعہ جس کی طرف اس جگہ اشارہ دیا گیا بہت سے مقامات پر بیان کیا جا چکا ہے ، مثلا عروۃ الوثقی جلد اول سورة البقرہ کی آیت 124 تا 132 ‘ 257 ‘ 258 ‘ عروۃ الوثقی جلد دوم آل عمران آیت 67 ‘ 68۔ عروۃ الوثقی جلد سوم سورة الانعام آیت 74 تا 82 ‘ عروۃ الوثقی جلد چہارم سورة ہود آیت 69 تا 76 ‘ سورة ابراہیم آیت 25 تا 41 ‘ جلد پنجم سورة الحجر آیت 51 تا 56 ‘ سورة مریم آیت 41 تا 50 عروۃ الوثقی جلد ششم سورة الانبیاء آیت 51 تا 72۔ زیر نظر آیت میں عروۃ الوثقی جلد نے اپنے والد اور قوم کو مخاطب کرکے فرمایا کہ ایک اللہ کی عبادت کرو اور غیر اللہ کی مخالفت ہرگز نہ کرو ‘ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو یہی بات تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم حق کو اختیار کرنا چاہتے ہو ۔
Top