Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 30
یٰحَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ١ۣۚ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
يٰحَسْرَةً : ہائے حسرت عَلَي الْعِبَادِ ڱ : بندوں پر مَا يَاْتِيْهِمْ : نہیں آیا ان کے پاس مِّنْ رَّسُوْلٍ : کوئی رسول اِلَّا : مگر كَانُوْا : وہ تھے بِهٖ : اس سے يَسْتَهْزِءُوْنَ : ہنسی اڑاتے
کتنا ہی افسوس ہے ان بندوں (کے حال) پر کہ کبھی ان کے پاس کوئی رسول نہیں آیا کہ جس کی انہوں نے ہنسی نہ اڑائی ہو
افسوس ہے ان بندوں پر جو رسولوں کا مذاق اڑاتے رہے ہیں اور اڑا رہے ہیں : 30۔ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام اور رسل عظام (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی ہدایت کے لئے مبعوث کیا تھا وہ اپنے اپنے وقت توحید الہی کا پرچار کرتے رہے لیکن جن لوگوں نے شرک کی زندگی کو اختیار کر رکھا تھا انہوں نے انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی ہمیشہ مخالفت کی اور ان کو ہر ممکن تنگ کیا اور ان کی رسالت سے کھلا انکار کیا اور ان سے نہایت برا سلوک کیا انجام کار اس طرح مخالفت کرنے والے ہلاک ہوئے لیکن بعد میں آنے والوں نے اگر رسولوں کو مانا تو ان کے متعلق اسی طرح کی کہانیاں منسوب کردیں جس طرح کی کہانیاں پہلے اپنے بزرگوں کے نام منسوب کیا کرتے تھے اور ان کو رسالت کے درجہ سے اٹھا کر الوہیت کے درجہ پر لا بٹھایا اور ہر ممکن یہ ثابت کرنے کی کوشش کی یہ لوگ خدا تھے یا خدا کے بیٹے ، اس طرح رسولوں کی زندگی میں ان کو مذاق کا باعث بنانے والوں سے زیادہ بعد میں آنے والوں نے ان کی زندگیوں کو مذاق بنا دیا ۔ اسلام نے ان کی سختی کے ساتھ تردید کی لیکن انہوں نے اسلام کے نام کی طرف وہ کچھ منسوب کردیا کہ آج غیر مسلم سن کر بھی ہنستے ہیں کہ یہ وہ اسلام ہے جو کبھی توحید کا درس دینے کے لئے آیا تھا جس کے ماننے والوں نے انہی رسولوں کو خدائی کا مالک بنا دیا ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
Top