Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 37
وَ اٰیَةٌ لَّهُمُ الَّیْلُ١ۖۚ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَاِذَا هُمْ مُّظْلِمُوْنَۙ
وَاٰيَةٌ : اور ایک نشانی لَّهُمُ : ان کے لیے الَّيْلُ ښ : رات نَسْلَخُ : ہم کھینچتے ہیں مِنْهُ : اس سے النَّهَارَ : دن فَاِذَا : تو اچانک هُمْ : وہ مُّظْلِمُوْنَ : اندھیرے میں رہ جاتے ہیں
اور ان لوگوں کے لیے ایک نشانی رات (بھی) ہے کہ ہم اس پر سے دن کو اتار لیتے ہیں پھر اس وقت وہ اندھیرے میں رہ جاتے ہیں
رات بھی تو اللہ کی نشانات میں سے ایک نشانی ہے جو دن کو مٹا دیتی ہے : 37۔ اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے تکوینی نشانات میں سے ایک نشانی رات بھی ہے کہ دن تھا تو ہر طرف نور ہی نور پھیلا ہوا تھا لیکن رات آئی تو نور غائب ہوگیا اور ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا چھا گیا اگر ہمیشہ دن کا اجالا رہتا یا ہر وقت رات ہی کی تاریکی پھیلی رہتی تو یہ نظام عالم سارے کا سارا درہم برہم ہوجاتا ۔ نیرنگی فطرت کے کرشمے ختم ہوجاتے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس عروس کائنات کو شب وروز کا تسلسل قائم کرکے کسی طرح سجا دیا اور یہ سجاوٹ پیدا ہی نہ ہوتی اگر فقط دن ہوتا یا فقط رات ہوتی اس اختلاف نے ہی تو اس مسند کرامت کو بچھایا اور حضرت انسان کو اس پر بچھا دیا اب بھی انسان اگر اپنے اللہ رب ذوالجلال والاکرام کا شکر ادا نہ کرے تو اس سے بڑی احسان فراموشی اور نادانی اور کیا ہوگی ؟ لیکن آخر کتنے انسان ہیں جو اس کے اس احسان کو احسان سمجھتے ہیں ؟ (نسلخ) کی اصل س ل خ ہے نسلخ ای ننزعہ ونقصلہ سلخ دراصل کسی جانور کو ذبح کرکے اس کی کھال کو اتارنا ہے اس کی آمد کے ساتھ ہی جو دنیا کی روشنی کا لبادہ پہنایا جاتا ہے جب رات آنے لگتی ہے تو آہستہ آہستہ اس لبادہ کو اتار لیا جاتا ہے یہاں تک کہ ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا چھا جاتا ہے ۔ (سلخ) کا مادہ قرآن کریم میں تین بار استعمال ہوا ہے ۔ (انسلخ) سورة الاعراف کی آیت 175 میں اور سورة التوبہ کی آیت 5 میں ۔
Top