Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 42
وَ خَلَقْنَا لَهُمْ مِّنْ مِّثْلِهٖ مَا یَرْكَبُوْنَ
وَخَلَقْنَا : اور ہم نے پیدا کیا لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ مِّثْلِهٖ : اس (کشتی) جیسی مَا : جو۔ جس يَرْكَبُوْنَ : وہ سوار ہوتے ہیں
اور ہم نے ان کے لیے اس طرح کی اور چیزیں بھی بنا دیں جن پر وہ سوار ہوتے ہیں
ان کے لئے ہم نے اور بھی اس طرح کی سوار ہونے والی چیزیں رکھی ہیں : 42۔ (مثلہ) سے مراد مفسرین نے نوح (علیہ السلام) کی کشتی کے علاوہ جو کشتیاں ہیں وہ لی ہیں اور ان کو اس کشتی کے مشابہ یا مثل قرار دیا ہے اور اس سے پہلے گزشتہ مفسرین نے اس سے اونٹ بھی مراد لیا ہے اور اس کو صحرائی کشتی کہا ہے اور آج کل چونکہ پانی کے جہاز ہیں وہ بھی اس ضمن میں آسکتے ہیں اور اگر مزید سواری کی چیزیں جو ان جہازوں سے بھاری وزن اٹھائیں اور تیز رفتاری سے چلیں مشاہدہ میں آسکتی ہیں اور یہ بھی کہ ان سے مراد دوسرے سیارگان ہوں جن پر ابھی تک انسانوں کی آبادی نہیں ہے اور اس سلسلہ میں جو کوششیں ہو رہی ہیں وہ مثبت ثابت ہوں اور انسانوں کا ستاروں پر کمند ڈالنا فی نفسہ مشاہدہ میں آجائے یہ سارے امکانات ہیں اور ان امکانات سے قدرت خداوندی کا اظہار ہوتا ہے ، کاش کہ مسلمان اپنی ایمانی قوت کے بل پر اس کائنات کی ٹوہ میں آگے بڑھیں اور بعد میں چل کر آگے نکل جانے کی حقیقت کو ایک بار پھر ثابت کردیں اور کچھوے اور خرگوش کی مثال کو یکطرفہ ثابت کر دکھائیں اور دنیا پر ثابت کردیں کہ ابھی ایسے کچھوے بھی موجود ہیں جو خرگوش کے ایک مدت بعد چل کر آگے نکل سکتے ہیں ، اگر ایسا کریں گے تو بلاشبہ وہ خلافت کا حق بھی ادا کریں گے اور اپنے آباء کا نام بھی روشن کریں گے اور ناخلف بن کر خلف بننے کی کوشش میں کامیابی حاصل کر کے مبارکبادی کے مستحق ٹھہریں گے کہ ” ہمت مرداں مدد خدا “ کا محاورہ جو پہلے ہی صحیح ہے اس کی صحت کو مزید تقویت ملے گی ۔
Top