Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 43
وَ اِنْ نَّشَاْ نُغْرِقْهُمْ فَلَا صَرِیْخَ لَهُمْ وَ لَا هُمْ یُنْقَذُوْنَۙ
وَاِنْ : اور اگر نَّشَاْ : ہم چاہیں نُغْرِقْهُمْ : ہم غرق کردیں انہیں فَلَا صَرِيْخَ : تو نہ فریاد رس لَهُمْ : ان کے لیے وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يُنْقَذُوْنَ : چھڑائے جائیں
اور اگر ہم چاہیں تو ان کو ڈبو دیں پھر نہ ان کی فریاد پر کوئی پہنچنے والا ہو اور نہ ہی وہ بچائے جا سکیں
اگر ہم چاہیں تو ان کو اپنے قانون کے مطابق غرق کر کے رکھ دیں : 43۔ جلال خداوندی نے اپنا جلال دکھانے کے لیے ان ترقی پر ترقی حاصل کرنے والوں کو ساتھ ہی چیلنج بھی سنا دیا کہ ان ترقیوں کے زعم میں وہ زیادہ بےلگام نہ ہوجائیں اور جدید سے جدید معلومات پر زیادہ نازاں نہ ہوں اور ان ساری ترقیوں کے باوجود اگر ہم چاہیں تو ان کے غبارہ سے یکدم ہوا خارج کردیں اور اس طرح سے ان گھمنڈ کرنے والوں کی ایک ایسی چیخ نکلے کہ اس کے ساتھ ہی وہ بھسم ہو کر رہ جائیں اور ان کو کوئی بچانے والا نہ ہو اس لئے کہ تاریخ شاہد ہے کہ اس زمانہ کے اندر ایک بار نہیں کئی بار ایسا عروج آیا کہ یہ عروج حاصل کرنے والے اپنے عروج پر نازاں ہونے لگے اور اس طرح جب وہ اپنے آپ سے باہر ہوگئے تو ان کو کبھی اوندھے کردیا ‘ کبھی کھائے ہوئے بھس کی طرح ہو کر رہ گئے اور کبھی بجھے ہوئے کوئلوں اور راکھ کے ڈھیر سے ان کو تشبیہہ دی گئی اور کبھی ایسا بھی ہوا کہ یہی زمین ان کو نگل گئی ‘ کبھی پانی میں ان کو ڈبو دیا گیا اور کبھی ان کو میدان جنگ میں تہس نہس کردیا گیا اور پھر جس کو جو کچھ پیش آیا اس کو کسی ماں کے لال نے آگے ہاتھ بڑھا کر نہ بچایا اور ان کو ان کی ترقیوں کے ساتھ ہی ٹھکانے لگا دیا گیا اور پھر میدان دوسروں کے ہاتھ میں دے دیا کہ وہ بھی اپنی قسمت کا ستارہ بلند سے بلند تر کر کے دیکھ لیں تاکہ زمانہ والے ان کو دیکھ کر ششدر اور حیران ہوں ۔ یہ کھیل اسی طرح چلتا آیا ہے ‘ چل رہا ہے اور چلتا رہے گا جب تک کہ چلانے والے کے قانون میں اس کا چلائے رکھنا منظور ہے ، سبق آموز بات یہ ہے کہ نہ تو پہلوں کو کسی فریاد رس نے بچایا اور نہ ہی ان کی کوئی فریاد رسی کرے گا ۔ چونکہ ہمارا قانون یہ ہے کہ ہم فریاد رسوں کو اور فریاد رس بنانے اور سمجھنے والوں کو ڈھیل دیتے ہیں اور وہ ان کو بھی قانون کے مطابق دی جا رہی ہے ، قدرت خداوندی ہمیشہ ان کے غرور کا بت توڑتی رہی ہے ‘ توڑ رہی ہے اور توڑتی رہے گی اور آجا کر ایک ناچار انسان ہی اپنی بےبسی وناتوانی کا ذکر کرتا ہے ۔ فضائیں ان کی ‘ ہوائیں ان کی ‘ ان کے ‘ جہاز ان کے گرہ بھنور کی کھلے تو کیونکر بھنور ہے تقدیر کا بہانہ :
Top