Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 52
قَالُوْا یٰوَیْلَنَا مَنْۢ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَا١ؐٚۘ هٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمٰنُ وَ صَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَ
قَالُوْا : وہ کہیں گے يٰوَيْلَنَا : اے وائے ہم پر مَنْۢ بَعَثَنَا : کس نے اٹھا دیا ہمیں مِنْ : سے مَّرْقَدِنَا ۆ : ہماری قبریں ھٰذَا : یہ مَا وَعَدَ : جو وعدہ کیا الرَّحْمٰنُ : رحمن۔ اللہ وَصَدَقَ : اور سچ کہا تھا الْمُرْسَلُوْنَ : رسولوں
(اس وقت) وہ کہیں گے کہ ہائے ہماری بدنصیبی کہ کس نے ہماری خوابگاہوں سے ہمیں اٹھا دیا یہ تو وہی (روز) ہے جس کا وعدہ رحمن نے کیا تھا اور پیغمبروں نے (بالکل) سچ کہا تھا
وہ کہیں گے ہائے افسوس ہم کو ہماری خواب گاہوں سے ہم کو کون اٹھالایا : 52۔ یہ کہنے والے کون ہیں ؟ وہی جو قیامت کے واقع ہونے سے انکاری تھے جب ان کو لا کر میدان حشر میں کھڑا کردیا جائے گا اور وہ سارا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہوں گے تو ان کی جو حالت ہوگی اس کا ذکر اس جگہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس کو دیکھتے ہی اپنا سر پیٹ لیں گے اور کہیں گے یہ تو وہی دن ہے جس کی ہم کو اطلاع دی جاتی رہی اور ہم اس کا مسلسل انکار کیے جاتے رہے ۔ ہائے افسوس ہم کو ادھر کون لے آیا ؟ کس نے ہم کو ہماری خواب گاہوں سے جگا دیا اور اب ہمارا کیا ہوگا اور کہاں ہم کو لے جایا جائے گا اس طرح گزشتہ خیالات کے تحت ہی وہ زبان کھولتے ہوں گے اس وقت ان کی حالت دیدنی ہوگی ‘ ان کی آنکھوں کی پٹی اتر چکی ہوگی اور دلوں کے زنگ بھی دور کیے جا چکے ہوں گے اور اس طرح کانوں کے بوجھ بھی نکل چکے ہوں گے اور اب خود بخود ہی اقرار کرتے ہوں گے کہ یہ تو وہی دن ہے جس کی خبر ہم کو ہمارے رسولوں نے دی تھی اور ہم نے ان کو صاف صاف جھٹلا دیا تھا اور ان ہی کو الزام دیا تھا کہ تم ان ساری باتوں کو اپنے پاس سے گھڑ کر بیان کر رہے ہو ۔ ہم کو آج پتہ چلا کہ یہ وعدہ تو رب الرحمن کا تھا اور ہم سے جو کچھ رسولوں نے کہا تھا وہ تو بالکل صحیح اور سچا تھا گویا اب وہ اپنے نفسوں ہی کے اندر اس طرح کی یہ ساری بحث کر رہے ہیں گویا خود ہی سننے والے ہیں اور خود ہی سنانے والے بھی ، فطرت انسانی کے عین مطابق اس کی تصویر کشی کی گئی ہے کہ اب بھی جب دنیوی زندگی کے حالات میں ایک ہونے والا واقعہ ہوجاتا ہے اور اس کے معرض وجود میں آنے سے پہلے انسان کو یقین نہیں آتا کہ کیا ایسا بھی ہوجائے گا تو وہ تخلیہ کے اندر اپنے آپ کو مخاطب کرکے اس طرح کی باتیں کرتا ہے اور گزشتہ اوقات کی یادیں جب اس کو ستاتی ہیں تو وہ اپنے اندر ہی اندر یہ سب کچھ اپنے جی سے کہتا رہتا ہے ۔
Top