Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 77
اَوَ لَمْ یَرَ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَ : نہیں دیکھا الْاِنْسَانُ : انسان اَنَّا خَلَقْنٰهُ : کہ ہم نے پیدا کیا اس کو مِنْ نُّطْفَةٍ : نطفہ سے فَاِذَا : پھر ناگہاں هُوَ : وہ خَصِيْمٌ : جھگڑالو مُّبِيْنٌ : کھلا
کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اس کو ایک نطفے سے پیدا کیا پھر ناگہاں وہ صریح جھگڑالو بن گیا
انسان اپنی پیدائش پر غور نہیں کرتا اور جھگڑنے کی کوشش کرتا ہے : 77۔ ہر وہ انسان جو آخرت پر یقین نہیں رکھتا وہ مخاطب کیا جا رہا ہے خواہ وہ کون ہے ‘ کیسا ہے اور کہاں ہے کہ اگر وہ اپنے مادہ تخلیق اور طریقہ اعضاء پر غور کرتا تو یقینا سرکشی اور بغاوت کی راہ اختیار نہ کرتا کہ آخر وہ اتنا اتراتا کس بل بوتے پر ہے ہم نے اس کو پانی کی ایک بوند ہی سے تو پیدا کیا ہے اور وہ بوند بھی ایسی کہ جس نے اس کے سارے جسم کو ناپاک کردیا اور جسم کا جو حصہ استعمال کیا گیا اس کا نام شرمگاہ رکھا گیا پھر یہ اس شرمگاہ سے پیدا ہو کر اتنا بےشرم کیوں ہوگیا کہ اسی اللہ رب ذوالجلال والاکرام ہی کے ساتھ شریک ٹھہرانے لگا جس پروردگار نے اس کی پیدائش کے لیے ایسا طریقہ مقرر کردیا اور پھر پیدا کرنے کے بعد اس کے رزق کا ہر لحاظ سے بندوبست کردیا پھر اس کو صحت ‘ جوانی ‘ عزت اور دولت بخشی لیکن اس کے باوجود وہ شکر گزار اور اطاعت گزار بندہ بننے کی بجائے ہم ہی سے الجھنے لگا اور ہمارا ہی انکار کرنے لگا اور ہمارے لیے وہ ایک مناظرانہ انداز اختیار کرنے لگا مثل ہے کہ بلی نے شیر پڑھایا اور بلی ہی کو وہ کھانے آیا جس نے خالق حقیقی کے ساتھ یہ رویہ اختیار کیا وہ دوسرے انسانوں کے ساتھ کیا کچھ نہیں کرے گا ‘ کہاوت ہے کہ جو ماں کا نہیں وہ ماسی کا کیا ہوگا ۔
Top