Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 40
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ١ۚ وَ اِنْ تَكُ حَسَنَةً یُّضٰعِفْهَا وَ یُؤْتِ مِنْ لَّدُنْهُ اَجْرًا عَظِیْمًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَظْلِمُ : ظلم نہیں کرتا مِثْقَالَ : برابر ذَرَّةٍ : ذرہ وَاِنْ : اور اگر تَكُ : ہو حَسَنَةً : کوئی نیکی يُّضٰعِفْھَا : اس کو کئی گنا کرتا ہے وَيُؤْتِ : اور دیتا ہے مِنْ لَّدُنْهُ : اپنے پاس سے اَجْرًا : ثواب عَظِيْمًا : بڑا
یاد رکھو اللہ ذرہ برابر بھی کسی پر ظلم نہیں کرتا اگر ذرہ برابر بھی کسی نے نیکی کی ہے تو وہ اسے دوگنا کر دے گا اور پھر اپنے پاس سے ایسا بدلہ بھی عطا فرمائے گا جو بہت بڑا بدلہ ہو گا
اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتا لیکن لوگ خود اپنے اوپر ظلم کرنے سے باز نہیں آتے : 88: یہ آیت ایک طرح پچھلی آیات کا تکملہ ہے کیونکہ گزشتہ آیات کے مضمون کی تکمیل کرتی ہے۔ پچھلی آیات میں حقوق العباد اور انفاق فی سبیل اللہ کا ذکر تھا اور اس میں یہ بتایا گیا کہ جو شخص اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے اللہ اس کو خواب جانتا ہے اور اللہ اس کا اجر ضرور دے گا۔ اگر اجر نہ دے تو گویا اس نے ظلم کیا۔ اب فرمایا جا رہا ہے کہ اللہ تو ایک ذرہ برابر بھی کسی پر ظلم نہیں کرتا۔ کیا ہوا ؟ کہ یہ خرچ کنے والے کا برتن بھی خالی نکلا اور اللہ بھی کسی پر ظلم نہیں کرتا یہ بات کیا ہوگئی ، اجر کدھر گیا ؟ فرمایا : ان کو تو بتایا گیا کہ تم نے تو خود ہی اپنے برتن میں سوراخ بنا رکھے ہیں اس میں جو تم ڈالتے ہو وہ وہیں رہ جاتا ہے جہاں ڈالا گیا۔ لیکن ان لوگوں نے اس وقت پرواہ نہ کی اور سنی ان سنی کردی اور اب شور بپا کرتے ہیں کہ برتن خالی نکلا تو اس میں قصوروار کون ہوا ؟ لیکن اس طرح اپنے ہاتھوں اپنی ذات پر ظلم کرنے والے ظلم سے خود باز نہ آئیں تو یہ ان کی مرضی ” اللہ تو ایک ذرہ برابر بھی کسی پر ظلم نہیں کرتا۔ اس کے پاس ایک ذرہ برابر بھی کسی کی نیکی ہوگی تو اجر ضرور ملے گا اور پھر اتنا ہی نہیں ملے گا جتنا اس نے کیا بلکہ اس سے کئی گنا زیادہ ملے گا۔ کیونکہ وہ اپنے پاس سے ایسا بدلہ بھی عطا فرمائے گا جو ایک بہت ہی بڑا بدلہ ہوگا۔ “ ذرہ کیا ہے ؟ کہا گیا ہے کہ کسی بند مکان میں سوراخ ہو اور اس سوراخ سے اندر دھوپ داخل ہو رہی ہو تو اس دھوپ میں کچھ آئٹم نظر آئیں گے جو باہر کھلی فضا میں نظر نہیں آتے یہ آئٹم جو نظر آ رہے ہیں یہی وہ ذرات ہیں جن میں ایک ذرہ اس جگہ بیان ہوا اور اس کو ہماری زبان میں اس طرح ادا کیا جاتا ہے کہ ” ہوا بھر “ یعنی ان پر ہوا بھر بھی ظلم نہیں ہوگا۔ اس چیز کو قرآن کریم میں کس جگہ ” گٹھلی کے تاگہ “ سے تشبیہ دی ہے اور کسی جگہ ذرہ سے اور کسی جگہ نہ نظر آنے والے پردہ سے اس مضمون کو ادا کیا گیا ہے۔
Top