Tafseer-e-Usmani - Al-Kahf : 27
وَ اتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنْ كِتَابِ رَبِّكَ١ؕۚ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ١۫ۚ وَ لَنْ تَجِدَ مِنْ دُوْنِهٖ مُلْتَحَدًا
وَاتْلُ : اور آپ پڑھیں مَآ اُوْحِيَ : جو وحی کی گئی اِلَيْكَ : آپ کی طرف مِنْ : سے كِتَابِ : کتاب رَبِّكَ : آپ کا رب لَا مُبَدِّلَ : نہیں کوئی بدلنے والا لِكَلِمٰتِهٖ : اس کی باتوں کو وَ : اور لَنْ تَجِدَ : تم ہرگز نہ پاؤگے مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا مُلْتَحَدًا : کوئی پناہ گاہ
اور پڑھ جو وحی ہوئی تجھ کو تیرے رب کی کتاب سے کوئی بدلنے والا نہیں اس کی باتیں اور کہیں نہ پائے گا تو اس کے سوائے چھپنے کو جگہ1
1 پہلے اصحاب کہف کے قصہ پر فرمایا تھا (فَلَا تُمَارِ فِيْهِمْ اِلَّا مِرَاۗءً ظَاهِرًا ۠ وَّلَا تَسْتَفْتِ فِيْهِمْ مِّنْهُمْ اَحَدًا) 18 ۔ الکہف :12) مطلب یہ ہے کہ بیکار چیزوں میں زیادہ الجھنے اور کاوش کرنے کی ضرورت نہیں۔ آپ ﷺ اپنے فرض منصبی کی انجام دہی میں مشغول رہیے۔ یعنی جو جامع و مانع اور کافی وشافی کتاب تیرے رب نے مرحمت فرمائی اسے پڑھ کر سناتے رہیے۔ خدا نے جو باتیں اس میں سنائیں اور جو وعدے کیے کوئی طاقت نہیں جو انھیں بدل یا ٹال سکے یا غلط ثابت کرسکے۔ اگر کوئی ان باتوں کو بدلنے کے درپے ہوگا یا اس کتاب کے حقوق ادا کرنے میں کوتاہی کرے گا وہ خوب سمجھ لے کہ خدا کے مجرم کے لیے کہیں پناہ نہیں۔ ہاں وفاداروں کو پناہ دینے کے لیے اس کی رحمت وسیع ہے۔ دیکھ لو " اصحاب کہف " کو جو خدا کی باتوں پر جمے رہے کیسی اچھی جگہ اپنے فضل سے عنایت فرمائی۔
Top