Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 202
اُولٰٓئِكَ لَهُمْ نَصِیْبٌ مِّمَّا كَسَبُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَهُمْ : ان کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو كَسَبُوْا : انہوں نے کمایا وَاللّٰهُ : اور اللہ سَرِيْعُ : جلد الْحِسَابِ : حساب لینے والا
انہی لوگوں کے واسطے حصہ ہے اپنی کمائی سے4 اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے5
4  پہلے یہ فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو، اوروں کا مت کرو اب یہ بتلایا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے اور اس سے دعا مانگنے والے بھی دو قسم کے ہیں ایک وہ کہ جن کو مطلوب صرف دنیا ہے ان کی دعا یہی ہے کہ ہم کو جو کچھ دولت عزت وغیرہ دی جائے دنیا ہی میں دے دی جائے سو یہ لوگ تو آخرت کی نعمتوں سے بےبہرہ ہیں دوسرے وہ کہ طالب آخرت ہیں جو دنیا کی خوبی یعنی توفیق بندگی وغیرہ اور آخرت کی خوبی یعنی ثواب اور رحمت و جنت دونوں کو طلب کرتے ہیں سو ایسوں کو آخرت میں ان کے حج اور دعا جملہ حسنات سے پورا حصہ ملے گا۔ 5  یعنی قیامت کو سب سے ایک دم میں حساب لے گا یا یوں کہو کہ قیامت کو دور نہ سمجھو بلکہ جلد آنے والی ہے اس سے کسی طرح بچاؤ ممکن نہیں اس کی فکر سے غافل مت ہو۔
Top