Tafseer-e-Usmani - An-Noor : 10
وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ وَ اَنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
وَلَوْلَا : اور اگر نہ فَضْلُ اللّٰهِ : اللہ کا فضل عَلَيْكُمْ : تم پر وَرَحْمَتُهٗ : اور اس کی رحمت وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ تَوَّابٌ : توبہ قبول کرنیوالا حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور اگر نہ ہوتا اللہ کا فضل تمہارے اوپر اور اس کی رحمت اور یہ کہ اللہ معاف کرنے والا ہے حکمتیں جاننے والا تو کیا کچھ نہ ہوتا2
2 یعنی اگر یہ حکم لعان مشروع نہ ہوتا تو قذف کے عام قاعدہ کے موافق زوج پر حد قذف آتی اور یا ساری عمر خون کے گھونٹ پیتا۔ کیونکہ ممکن ہے وہ سچا ہو۔ بخلاف غیر شوہر کے کہ وہ اظہار میں مضطر نہیں، اس لیے اس کے قانون میں ان امور کی رعایت ضروری نہیں۔ دوسری طرف اگر محض خاوند کے قسمیں کھانے پر زنا کا ثبوت ہوجایا کرتا تو عورت کی سخت مصیبت تھی، حالانکہ ممکن ہے وہ ہی سچی ہو۔ اسی طرح اگر عورت کو قسمیں کھانے پر یقینا بری سمجھ لیا جاتا تو مرد پر حدقذف واجب ہوجاتی باوجود یہ کہ اس کے صادق ہونے کا بھی مساوی احتمال موجود ہے پس ایسے طور پر لعان کا مشروع کرنا کہ سب کی رعایت رہے۔ یہ اثر ہے حق تعالیٰ کے فضل و رحمت اور حکمت کا کیونکہ فریقین میں سے جو سچا ہو وہ بےمحل سزا سے بچ گیا۔ اور جھوٹے کی دنیا میں پردہ پوشی کر کے مہلت دی گئی کہ شاید توبہ کرے۔ پھر اس کی توبہ کا قبول کرلینا یہ اثر صفت توابیت کا ہوا۔
Top