Tafseer-e-Usmani - An-Noor : 34
وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ اٰیٰتٍ مُّبَیِّنٰتٍ وَّ مَثَلًا مِّنَ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور تحقیق اَنْزَلْنَآ : ہم نے نازل کیے اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف اٰيٰتٍ : احکام مُّبَيِّنٰتٍ : واضح وَّ مَثَلًا : اور مثالیں مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو خَلَوْا : گزرے مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے وَمَوْعِظَةً : اور نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
اور ہم نے اتاریں تمہاری طرف آیتیں کھلی ہوئی اور کچھ حال ان کا جو ہوچکے تم سے پہلے اور نصیحت ڈرنے والوں کو5
5 یعنی قرآن میں سب کچھ نصیحتیں، احکام اور گذشتہ اقوام کے عبرتناک واقعات بیان کردیے گئے ہیں تاکہ خدا کا ڈر رکھنے والے سن کر نصیحت و عبرت حاصل کریں اور اپنے انجام کو سوچیں۔ یا مثلاً من الذین خلوا سے مراد یہ ہو کہ پہلی امتوں پر بھی اسی طرح کی حدود اور احکام جاری کیے گئے تھے جو اس سورت میں مذکور ہوئے۔ اور بعض قصے بھی اسی قصہ " افک " کے مشابہ پیش آئے جو سورت ہذا میں بیان کیا گیا ہے۔ پس جس طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم صدیقہ اور حضرت یوسف صدیق کی دشمنوں کے بہتان سے برأت ظاہر فرمائی، عائشہ صدیقہ بنت الصدیق کی برأت اور بزرگی بھی تاقیام قیامت صادقین کے قلوب میں نقش فی الحجر کردی۔ اور دشمنوں کا منہ کالا کیا۔
Top