Tafseer-e-Usmani - An-Noor : 60
وَ الْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآءِ الّٰتِیْ لَا یَرْجُوْنَ نِكَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْهِنَّ جُنَاحٌ اَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَهُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجٰتٍۭ بِزِیْنَةٍ١ؕ وَ اَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَّهُنَّ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَالْقَوَاعِدُ : اور خانہ نشین بوڑھی مِنَ النِّسَآءِ : عورتوں میں سے الّٰتِيْ : وہ جو لَا يَرْجُوْنَ : آرزو نہیں رکھتی ہیں نِكَاحًا : نکاح فَلَيْسَ : تو نہیں عَلَيْهِنَّ : ان پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ يَّضَعْنَ : کہ وہ اتار رکھیں ثِيَابَهُنَّ : اپنے کپڑے غَيْرَ مُتَبَرِّجٰتٍ : نہ ظاہر کرتے ہوئے بِزِيْنَةٍ : زینت کو وَاَنْ : اور اگر يَّسْتَعْفِفْنَ : وہ بچیں خَيْرٌ : بہتر لَّهُنَّ : ان کے لیے وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور جو بیٹھ رہی ہیں گھروں میں تمہاری عورتوں میں سے جن کو توقع نہیں رہی نکاح کی ان پر گناہ نہیں کہ اتار رکھیں اپنے کپڑے یہ نہیں کہ دکھاتی پھریں اپنا سنگار اور اس سے بھی بچیں تو بہتر ہے ان کے لیے4 اور اللہ سب باتیں سنتا جانتا ہے5
4 حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں " یعنی بوڑھی عورتیں گھر میں تھوڑے کپڑوں میں رہیں تو درست ہے اور پورا پردہ رکھیں تو اور بہتر " اور گھر سے باہر نکلتے وقت بھی زائد کپڑے مثلاً برقع وغیرہ اتار دیں تو کچھ مضائقہ نہیں۔ بشرطیکہ اس زینت کا اظہار نہ ہو جس کے چھپانے کا حکم آیت (وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ ) 24 ۔ النور :31) میں دیا جا چکا ہے۔ اس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ جوان عورتوں کے تستر کے متعلق قرآن کریم کا منشاء کیا ہے۔5۔ یعنی یہ تو فتنہ کی روک تھام کے ظاہری انتظامات ہیں باقی پردہ کے اندر جو باتیں کی جاتی ہیں اور فتنے اٹھائے جاتے ہیں یاد رہے کہ خدا تعالیٰ ان سب کو سنتا اور جانتا ہے۔ اسی کے موافق ہر ایک سے معاملہ کرے گا۔
Top