Tafseer-e-Usmani - Al-Ankaboot : 2
اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَكُوْۤا اَنْ یَّقُوْلُوْۤا اٰمَنَّا وَ هُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ
اَحَسِبَ : کیا گمان کیا ہے النَّاسُ : لوگ اَنْ يُّتْرَكُوْٓا : کہ وہ چھوڑ دئیے جائیں گے اَنْ : کہ يَّقُوْلُوْٓا : انہوں نے کہہ دیا اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے وَهُمْ : اور وہ لَا يُفْتَنُوْنَ : وہ آزمائے جائیں گے
کیا یہ سمجھتے ہیں لوگ کہ چھوٹ جائیں گے اتنا کہہ کر کہ ہم یقین لائے اور ان کو جانچ نہ لیں گے7
7 یعنی زبان سے ایمان کا دعویٰ کرنا کچھ سہل نہیں جو دعویٰ کرے امتحان و ابتلاء کے لیے تیار ہوجائے یہ ہی کسوٹی ہے جس پر کھرا کھوٹا کسا جاتا ہے۔ حدیث میں ہے کہ سب سے سخت امتحان انبیاء کا ہے، ان کے بعد صالحین کا، پھر درجہ بدرجہ ان لوگوں کا جو ان کے ساتھ مشابہت رکھے ہوں۔ نیز امتحان آدمی کا اس کی دینی حیثیت کے موافق ہوتا ہے۔ جس قدر کوئی شخص دین میں مضبوط اور سخت ہوگا اسی قدر امتحان میں سختی کی جائے گی۔
Top